نئی دہلی : ( ویب ڈیسک ) بھارتی شہری نے دو بیویوں کے درمیان انصاف قائم کرنے کے لئے دلچسپ معاہدہ کر لیا۔
رپورٹس کے مطابق بھارتی شہر گوالیار کے رہائشی ایک سافٹ ویئر انجینئر نے دو بیویوں کے درمیان منصفانہ فیصلہ کرتے ہوئے ایک معاہدہ طے کیا ہے جس کے مطابق وہ 3 دن پہلی بیوی جبکہ بقیہ 3 دن دوسری بیوی کے ساتھ گزارے گا اور اتوار کو آزاد ہوگا۔
معاہدے کے تحت شوہر دونوں بیویوں کو گاؤں میں الگ الگ فلیٹ خرید کر دے گا جبکہ اپنے خرچے کے علاوہ بقیہ تنخواہ دونوں بیویوں میں برابر تقسیم کرے گا۔
مقامی عدالت کے ایک وکیل نے بتایا کہ مذکورہ معاملہ تب منظر عام پر آیا جب گوالیار کے ایک انجنیئر نے اپنی ایک کولیگ سے دوسری شادی کر لی، جبکہ 2018 میں اس کی پہلے شادی ہوچکی تھی اور کورونا وبا کے دوران وہ اپنی پہلی بیوی کو گوالیار میں اپنے والدین کے پاس چھوڑ کر خود گروگرام منتقل ہو گیا تھا۔
لاک ڈاؤن ختم ہونے کے کئی ماہ بعد بھی جب شوہر پہلی بیوی کو لینے نہ آیا تو 2021 میں پہلی بیوی خود اپنے گھر واپس آگئی، جہاں اس پر حقیقت کھلی کہ اس کے شوہر نے دوسری شادی کر لی ہے اور اس سے بھی اس کی ایک اولاد ہے جس کے بعد معاملہ عدالت میں پہنچ گیا۔
وکیل نے بتایا کہ یہ معاہدہ قانونی اعتبار سے ہندو قانون کے خلاف ہے تاہم تینوں فریقین کے درمیان باہمی رضامندی سے طے پایا ہے اور اس میں عدالت یا کسی وکیل کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔
خیال رہے کہ بھارتی قانون کے مطابق بھارت میں صرف مسلمانوں کو ایک سے زائد بیویاں رکھنے کی اجازت ہے جبکہ غیر مسلم کے لئے ایک سے زائد شادی کرنا جرم ہے اور ایسے میں پہلی بیوی سے شادی ختم ہوجاتی ہے۔