لاہور: (ویب ڈیسک) اتوار کی شام متعدد سوشل میڈیا ویب سائٹوں پر القاعدہ تنظیم کے سربراہ اسامہ بن لادن کے جاں نشیں حمزہ بن لادن سے منسوب ایک خط زیر گردش رہا۔ خط میں حمزہ نے اپنی والدہ خیریہ صابر اور بہنوں کو اپنے بڑے بیٹے 12 سالہ اسامہ کی وفات یا ہلاکت کی خبر دی ہے۔
ایبٹ آباد کمپاؤنڈ سے ملنے والی بن لادن کی دستاویزات کے مطابق حمزہ کی جانب سے اپنے والد سے رابطے کی پہلی کوشش2010ء میں ایک خط کے ذریعے کی گئی۔ یہ خط حمزہ کے ایران سے نکلنے کے بعد لکھا گیا تھا جس میں حمزہ نے اپنے والد اسامہ سے ملاقات اور ساتھ بیٹھنے کی شدید خواہش کا اظہار کیا۔
حمزہ بن لادن کی شادی القاعدہ تنظیم کے ایک نمایاں رہ نما ابو محمد المصری کی بیٹی سے ہوئی تھی۔ المصری ایران میں بن لادن کے اہل خانہ کے قیام کے دوران سکیورٹی کمیٹی کا ذمّے دار بھی تھا۔ اہلخانہ کو لکھے ہوئے خط میں حمزہ نے اپنے بیٹے اسامہ کی وفات کو شہادت قرار دیا ہے تاہم موت کی وجہ اور طریقے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ تاہم غالب گمان ہے کہ اس بچّے کی موت کسی مرض میں مبتلا ہو کر ضروری علاج نہ ملنے کے سبب واقع ہوئی ہو۔
حمزہ بن لادن نے خط میں ماضی میں اپنے بہن بھائیوں کی وفات اور ہلاکتوں کا بھی ذکر کیا۔ ان میں سعد بن لادن شامل ہے جو ایران سے نکلنے کے بعد شمالی وزیرستان میں ایک ڈرون طیارے کے حملے میں جاں بحق ہوا۔ اس کے علاوہ 2007 میں حمزہ کی بہن خدیجہ (عبداللہ الحلبی کی اہلیہ) بھی جنوبی وزیرستان میں اپنی بیٹی فاطمہ کی پیدائش کے موقع پر زیادہ خون بہہ جانے کے سبب فوت ہو گئی تھی۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حمزہ کا بیٹا اسامہ اپنے دادا (اسامہ بن لادن) کو نہیں دیکھ پایا اور نہ اسے ساتھ قیام کا موقع میسّر آسکا۔