غزہ: (دنیا نیوز) غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کیلئے عالمی رہنماؤں نے کوششیں تیز کر دی، قابض اسرائیلی فوج 7 اکتوبر سے اب تک 3 ہزار 900 بچوں سمیت 9 ہزار 488 فلسطینیوں کو شہید کر چکی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن عرب ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ اردن میں گول میز کانفرنس میں شریک ہوئے جس میں سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات سمیت متعدد عرب ممالک کے وزراء خارجہ و رہنماؤں نے شرکت کی، کانفرنس میں غزہ میں فوری جنگ بندی بارے تفصیلی گفتگو کی گئی۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ اس وقت انسانی حقوق کا خیال کرتے ہوئے فوری جنگ بندی بہت ضروری ہے، اسرائیلی فوج غزہ میں عام آبادی کو نشانہ بنانا بند کرے اور غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری امداد پہنچنے کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔
ادھر روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے فلسطین میں جاری اسرائیلی سفاکیت پر ایک بار پھر آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر فلسطین میں جاری بمباری فوری طور پر نہ روکی گئی تو موجودہ صورت حال اشتعال انگیزی کو مزید بڑھا سکتی ہے، صرف پتھر دل لوگ ہی غزہ کی تباہی پر خاموش رہ سکتے ہیں۔
ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے رابطے ختم کرنے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ نیتن یاہو سے اب کوئی بات نہیں ہو سکتی، اس جنگ میں سب سے زیادہ قصور وار شخص نیتن یاہو ہے، غزہ میں ہونے والے مظالم پر دنیا کی آنکھیں بند ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل حماس تنازع کے حل کیلئے فرانس نے عالمی کانفرنس بلانے کا اعلان کر دیا، سفارتی ذرائع کا بتانا ہے کہ فرانس 9 نومبر کو غزہ میں شہری آبادی کیلئے ایک بین الاقوامی انسانی کانفرنس کی میزبانی کرے گا جس میں مصر، اردن، خلیجی و عرب ممالک کے ساتھ ساتھ مغربی، یورپی طاقتوں اور جی 20 ممبران کو بھی مدعو کیا جائے گا۔
اسرائیلی جارحیت پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ایمبولنس کے قافلے پر حملے سے بہت دکھ ہوا، یہ حملہ جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے، غزہ میں جاری جنگ رکنی چاہیے۔