نیویارک : (ویب ڈیسک) اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری کشیدگی روکنے کے لیے امریکہ نے کوششیں تیزکردیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی اخبار نے گزشتہ روز کہا کہ امریکی ایلچی آموس ہاکسٹین اپنے موجودہ دورہ اسرائیل کے دوران وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو، جنگی کونسل کے وزیر بینی گینٹز اور صدر اسحاق ہرزوگ سے ملاقات کریں گے، تاکہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان محاذ آرائی کو روکنے کیلئے ایک مؤثر بندو بست تک پہنچا جا سکے۔
گزشتہ 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی ایک طرف اسرائیلی فوج اور دوسری طرف لبنان میں حزب اللہ گروپ اور مسلح فلسطینی دھڑوں کے درمیان تقریباً روزانہ سرحد پار سے گولہ باری ہوتی ہے۔
گزشتہ روز حزب اللہ نے جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اپنے دو ارکان کی ہلاکت کا اعتراف کیا، جنوبی لبنان سے کئے جانے والے حملوں کے نتیجے میں اکثر شمالی اسرائیل کے قصبوں میں سائرن بجائے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے اسرائیل کو مزید 17.6 بلین ڈالرز فوجی امداد دینے کی تیاری کر لی
عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ترجمان دانیال ہاگاری نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ ان کے ملک نے اکتوبر میں غزہ میں حماس کے ساتھ جنگ کے آغاز کے بعد سے شام میں حزب اللہ کے 50 اور لبنان میں 3,400 اہداف پر حملے کیے ہیں۔
ہاگاری نے صحافیوں کو بتایا کہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک ہم شام کے مختلف حصوں میں اس نوعیت کے 50 سے زیادہ حزب اللہ کے ٹھکانوں پر زمینی اور فضائی حملے کر چکے ہیں ، لبنان میں حزب اللہ کے اہداف کے خلاف اسی طرح کے 3,400 سے زیادہ حملے کیے گئے۔
7 اکتوبر کو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے لبنان-اسرائیلی سرحد پر تقریباً روزانہ بمباری کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔
حزب اللہ باقاعدگی سے سرحد پراسرائیلی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا اعلان کرتی ہے، اسرائیل سرحدی علاقوں میں حزب اللہ اور اس کے جنگجوؤں کے "انفراسٹرکچر" پر بمباری کرکے جواب دیتا ہے۔
لبنان میں حالیہ ہفتوں میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 218 افراد جان کی بازی ہار گئے، جن میں سے زیادہ تر حزب اللہ کے جنگجو اور کم از کم 26 عام شہری تھے۔