ڈھاکہ: (ویب ڈیسک) بنگلہ دیش میں بارشوں اور سیلاب سے مزید تباہی سے 20 شہری زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 50 لاکھ افراد شدید متاثر ہوئے۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا کہ سیلاب متاثرین کی فوری بحالی یقینی بنانے کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جارہے ہیں۔
سیلاب سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں اور مضافات میں شہریوں کو خوراک، صاف پانی، ادویات اور کپڑوں کی اشد ضرورت ہے، جہاں سڑکوں کا نظام درہم برہم ہونے کی وجہ سے امدادی کوششیں معطل ہوچکی ہیں۔
کومیلا کے ایک گاؤں میں 65 سالہ کسان نے بتایا کہ ان کا مٹی سے بنا گھر رات کے درمیانی پہر آنے والے بدترین سیلاب میں بہہ گیا ہے، یہ سیلاب 10 فٹ اونچا تھا، کھانا اور پانی نہیں ہے، گاؤں کے اندر بمشکل کسی کو امداد ملی ہے کیونکہ امداد کے حصول کے لئے مرکزی شاہراہوں کے قریب جانا پڑتا ہے۔
کئی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے علاقوں میں سیلاب بھارت کی جانب سے ڈیموں کے دروازے کھولے جانے کی وجہ سے آیا ہے جبکہ نئی دہلی نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
ڈاکٹر محمد یونس نے اس حوالے سے کہا کہ ہم نے پڑوسی ممالک سے بات شروع کردی ہے کہ مستقبل میں سیلاب کی صورت حال سے بچنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
یہ بات بھی واضح ہے کہ اس سے پہلے بنگلہ دیش کے محکمہ موسمیات نے خبردار کیا تھا کہ اگر مون سون کی بارشیں جاری رہیں تو ملک میں سیلابی صورت حال برقرار رہ سکتی ہے کیونکہ دریاؤں میں پانی کی سطح آہستہ آہستہ بلند ہو رہی ہے۔
بنگلہ دیشی حکام نے بتایا کہ سیلاب کے باعث 11 اضلاع سب سے متاثر ہوئے ہیں جہاں 4 لاکھ سے زائد افراد 3 ہزار 500 پناہ گاہوں میں موجود ہیں، جہاں 750 میڈیکل ٹیمیں طبی امداد فراہم کر رہی ہیں اور انہیں فوج، فضائیہ، بحریہ اور بارڈر گارڈ اس ریسکیو آپریشن میں تعاون کر رہے ہیں۔