ڈھاکہ: (دنیا نیوز) شیخ حسینہ کے خاندان کے گرد قانون کا گھیرا تنگ، بنگلا دیش کے انسداد کرپشن کمیشن نے شیخ حسینہ اور ان کے خاندان کیخلاف مختلف کیسز دائر کر دیئے۔
انسداد کرپشن کمیشن نے شیخ حسینہ، صائمہ وزید اور 14 دیگر افراد پر طاقت کا غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
شیخ حسینہ، ان کی بہن اور دیگر افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے اراضی حاصل کی، 2015 میں روس کے ساتھ معاہدے میں جوہری پلانٹ کی قیمت بڑھانے کے معاملے پر بھی تحقیقات جاری ہیں، شیخ حسینہ کے خاندان کے خلاف 3.9 ملین پاؤنڈ کی بدعنوانی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
شیخ حسینہ کی بھانجی اور برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے کرپشن کرنے کی کوشش کی، ٹیولپ صدیق پر الزام ہے کہ انہوں نے 10 ارب پاؤنڈ کے روپور پاور پلانٹ منصوبے میں کرپشن کی۔
ٹیولپ صدیق اور ان کے خاندان کے دیگر ارکان کے خلاف کرپشن کی تحقیقات جاری ہیں اور بنگلہ دیش میں ان کے خلاف قانونی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
شیخ حسینہ اور ان کے حکومتی اقدامات کے خلاف عالمی عدالت میں نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات بھی دائر کئے گئے ہیں، بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے خلاف گرفتاری کے احکامات جاری کئے گئے ہیں جبکہ 45 سابق وزراء کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا شیخ حسینہ کی کرپشن ثابت ہو جانے کے بعد حسینہ مودی گٹھ جوڑ بھی عالمی سطح پر عیاں ہو جائے گا اور اس کے خلاف بھی تحقیقات کی جائیں گی؟