مقبوضہ بیت المقدس: (دنیا نیوز) اسرائیل نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے زیرِ حراست مزید انتیس کارکنوں کو ڈی پورٹ کر دیا ہے، جس کے بعد اب تک رہائی پانے والے کارکنوں کی مجموعی تعداد 170 ہو گئی۔
عالمی صمود فلوٹیلا کے مجموعی طور پر چار سو پچاس سے زائد کارکن اسرائیلی فورسز کی حراست میں تھے۔
روم پہنچنے والے اطالوی کارکنوں نے اسرائیلی حراست میں گزرے لرزہ خیز لمحات کی تفصیلات بتاتے ہوئے انکشاف کیا کہ اسرائیلی فوج اور پولیس نے انہیں ہراساں کیا، ان کے ساتھ برا سلوک کیا گیا اور ادویات سے بھی محروم رکھا گیا۔
ایک اطالوی کارکن نے بتایا کہ انہیں چھ گھنٹے تک ہاتھ باندھ کر ایک برفیلے کمرے میں رکھا گیا جبکہ بندوقوں کے سائے میں ڈرایا دھمکایا گیا۔
اطالوی صحافی خاتون نے بتایا کہ دورانِ قید فلوٹیلا کارکنان کی تضحیک کی گئی اور انہیں انسانی وقار کے منافی سلوک کا سامنا کرنا پڑا، اسرائیلی جیلوں میں نہ صرف ذہنی اذیت دی گئی بلکہ طبی سہولیات سے بھی محروم رکھا گیا۔
دوسری جانب میڈرڈ پہنچنے والے ہسپانوی کارکنوں نے بھی اسرائیلی حراست میں ناروا رویے اور بدسلوکی کی شکایت کی اور بتایا کہ ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا، ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی اور انہیں مسلسل خوف کی فضا میں رکھا گیا۔
ملائیشیا سے تعلق رکھنے والی معروف گلوکارہ و اداکارہ بہنیں حلیزہ ہلمی اور حضوانی ہلمی نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے نہ صرف ان کے جہاز پر بین الاقوامی پانیوں میں حملہ کیا بلکہ حراست کے دوران ان کے ساتھ انتہائی غیر انسانی سلوک بھی کیا۔
حضوانی ہلمی نے کہا کہ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ہمیں ٹوائلٹ کے پانی سے پیاس بجھانی پڑی؟ کئی افراد بیمار ہو گئے لیکن اسرائیلی اہلکاروں نے لاپروائی سے کہا کہ اگر وہ مرے نہیں تو یہ ہمارا مسئلہ نہیں۔
ان کی بہن حلیزہ ہلمی نے کہا کہ مجھے تین دن تک کھانا نہیں دیا گیا، یکم اکتوبر کے بعد آج پہلی بار کچھ کھایا ہے، ان تین دنوں میں صرف ٹوائلٹ کے پانی سے زندہ رہی۔