پاکستانی کرکٹرز کی غیر ملکی خواتین سے شادیاں

Last Updated On 19 August,2019 03:30 pm

لاہور: (عبدالحفیظ ظفر) ذیل میں ہم ان پاکستانی کرکٹرز کے بارے میں اپنے قارئین کو بتائیں گے جنہوں نے غیر ملکی خواتین سے شادیاں کیں۔ اگرچہ ان میں سے کچھ شادیاں ناکام بھی ہوئیں لیکن اس پر بحث نہیں کی جا سکتی۔

حال میں فاسٹ بائولر حسن علی کی بھارتی لڑکی سامعہ سے شادی کی خبر نے میڈیا کی توجہ حاصل کی تو ہر طرف شور مچ گیا۔ ماضی میں ہر پاکستانی کرکٹر نے مشہور خاتون سے شادی نہیں کی۔ کچھ لوگوں کی رائے کے مطابق پاکستانی کرکٹرز کو اپنے ملک کی خواتین سے شادی کرنی چاہیے تھی۔

عمران خان

عمران خان نے 1995ء میں برطانوی خاتون جمائمہ گولڈ سمتھ سے شادی کی۔ یہ شادی ان کی پسند کی شادی تھی۔ اس وقت وہ ایک صحافی کے طور پر کام کر رہی تھیں۔ وہ ایک دولت مند خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔

عمران خان سے شادی کے بعد وہ جمائمہ خان ہو گئیں۔ ان کے دو بیٹے ہیں۔ سلیمان خان اور قاسم خان۔ یہ شادی نو برس تک قائم رہی اور 2004ء میں ان میں علیحدگی ہو گئی۔

محسن خان

1983ء میں اچانک ایک خبر نے سب کو چونکا کے رکھ دیا کہ پاکستانی کرکٹر محسن خان بھارتی اداکارہ رینا رائے سے شادی کر رہے ہیں۔ ان دنوں رینا رائے کا فلمی سفر کامیابی سے جاری تھا۔

محسن خان بھی اپنے کیریئر کے عروج پر تھے۔ 1982ء میں پاکستان نے جب عمران خان کی قیادت میں پہلی بار لارڈز ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کی تو محسن خان کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا کیونکہ انہوں نے اس میچ میں ڈبل سنچری کی تھی۔ اس کے بعد بھی وہ اچھا کھیلتے رہے۔ مدثر نذر کے ساتھ ان کی افتتاحی جوڑی بہت مشہور ہوئی۔

بہرحال جب شادی کا اعلان ہوا تو ہر ایک کو خوشگوار حیرت ہوئی۔ شادی کے بعد محسن خان نے کئی بھارتی فلموں میں کام کیا جن میں بٹوارہ، فتح، گناہگار کون، ساتھی، لاٹ صاحب وغیرہ شامل ہیں۔

کچھ سالوں بعد ان کی بھی رینا رائے سے علیحدگی ہو گئی۔ اس شادی سے محسن خان کی ایک بیٹی پیدا ہوئی۔ محسن خان کی گاڑی پر جب شیوسینا والوں نے حملہ کیا تو وہ واپس پاکستان آ گئے۔

یہاں بھی انہوں نے ’’گھونگھٹ، ہاتھی میرے ساتھی، راز جیسی ہٹ فلموں میں کام کیا۔ پھر دوبارہ کرکٹ سے وابستہ ہوگئے۔ آج کل مختلف ٹی وی چینلز پر ماہرانہ تبصرے کرتے نظر آتے ہیں۔

مدثر نذر

مدثر نذر نے پہلی شادی برطانوی خاتون سے کی اور کئی سال تک یہ شادی چلتی رہی۔ پھر ان کی راہیں جدا ہو گئیں۔ مدثر نذر نے دوسری شادی زہرہ جان محمد سے کی جو کینیا کی رہائشی ہیں اور انہوں نے ایک ریکارڈ قائم کیا ہے۔

وہ پہلی خاتون ہیں جو کینیا کے کرکٹ بورڈ کی سربراہ بن گئیں۔ زہرہ جان محمد کو کرکٹ سے اس وقت رغبت ہو گئی جب وہ صرف تین برس کی تھیں، وہ ایمپائر بھی بنیں اور پھر ایک قابل اور لائق منتظم بھی۔

وہ پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔ یہ کرکٹ سے بے پناہ محبت کا ہی شاخسانہ تھا کہ ان کی پاکستان کے سابق کرکٹر مدثر نذر سے شادی ہو گئی۔

زہرہ جان محمد کے مطابق ان کا تعلق بھارت سے ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ گجراتی، اُردو پنجابی اور ہندی بھی بول لیتی ہیں۔

مدثر نذر نے اُن کی پہلی ملاقات 2002ء میں ہوئی تھی جب وہ پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کا کوچ بن کر کینیا آئے تھے۔

ظہیر عباس

ظہیر عباس کی موجودہ اہلیہ کا نام ریتا لُتھرا تھا۔ ظہیر عباس سے شادی سے پہلے انہوں نے اسلام قبول کیا اور ان کا نام ثمینہ عباس رکھا گیا۔

ظہیر عباس کی پہلی بیوی کا نام نسرین تھا جو ان کی کزن تھیں اور ان کی تین بیٹیاں ہیں۔

بھارت سے تعلق رکھنے والی ریتا لتھرا سے ظہیر عباس کی پہلی ملاقات 80ء کی دہائی میں لندن میں ہوئی جب وہ گلوسٹر شائر کاؤنٹی کی طرف سے کھیلنے آئے تھے۔

اس وقت ریتا لتھرا ڈیزائننگ کی تعلیم کے لیے لندن میں موجود تھیں۔ کئی سالوں کی دوستی کے بعد ظہیر عباس اور ریتا لتھڑا نے 1988ء میں شادی کرلی۔

اس سے پہلے ظہیر عباس اپنی بیوی نسرین کو طلاق دے چکے تھے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ریتا کے والد کے سی لتھرا ظہیر عباس کے والد کے دوست تھے۔ ثمینہ عباس اور ظہیر عباس کراچی میں رہتے ہیں جہاں ثمینہ ڈیزائننگ کا کاروبار کرتی ہیں۔

وسیم راجہ

دلکش بلے باز وسیم راجہ کا 2006ء میں انگلینڈ میں انتقال ہو گیا تھا، ان کے بے شمار مداحین کے لیے یہ بہت بڑا صدمہ تھا۔ 54 سال کی عمر میں بھی ان کی کرکٹ سے محبت ختم نہیں ہوئی۔

انہوں نے سیاسیات میں ایم اے کیا اور پھر انگلینڈ سے پی ایچ ڈی کی۔ انہوں نے انگریز خاتون اینی سے شادی کی جن سے ان کی ملاقات 1978ء میں ہوئی۔

اس وقت پاکستانی ٹیم انگلینڈ کے دورے پر تھی۔ اس انگریز بیوی سے ان کے دو بیٹے علی اور احمد ہیں۔ وسیم راجہ کی انگریز خاتون سے شادی بہت کامیاب رہی۔

وقار یونس

پاکستان کے سابق فاسٹ باؤلر اور کپتان وقار یونس نے پاکستانی نژاد آسٹریلوی خاتون سے 2000ء میں شادی کی۔ یہ شادی اب تک بہت کامیاب جا رہی ہے۔

وقار یونس کی اہلیہ پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں۔ وقار یونس کا بڑا بیٹا 18 برس کا ہو چکا ہے۔ یہ شادی دونوں خاندانوں کی مرضی سے ہوئی۔

شادی کی سالگرہ پر وقار یونس نے اپنی بیوی کو ٹوئٹر پر ایک خوبصورت پیغام بھیجا اس پیغام کو بہت سراہا گیا ہے۔ اس ٹوئٹر میں وقار یونس کہتے ہیں ’’پچھلے کئی سالوں کے دوران میں نے بہت سے معاہدوں پر دستخط کئے ہیں لیکن 18 برس پہلے میں نے اپنی زندگی کے سب سے خوبصورت معاہدے پر دستخط کیے جس کی میں اب تک سود سمیت وصولی کر رہا ہوں‘‘۔

کہا جاتا ہے کہ وقار یونس اور ان کی اہلیہ میں زبردست ہم آہنگی ہے اور یہ ایک مثالی جوڑا ہے۔

شعیب ملک

2010ء میں شعیب ملک کی بھارتی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا سے شادی کی خبر کسی دھماکے سے کم نہیں تھی۔ اس شادی پر ثانیہ مرزا کو بھارت میں کچھ لوگوں کی طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ بھی پسند کی شادی تھی۔ دونوں دوبئی میں رہتے ہیں۔

شعیب ملک کا تعلق پاکستان کے شہر سیالکوٹ سے ہے جبکہ ثانیہ مرزا بھارتی شہر حیدر آباد سے ہیں۔

دونوں کی کچھ ملاقاتیں ہوئیں اور پھر عہد وپیمان ہوئے۔ پاکستان میں اس شادی پر لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا۔ ثانیہ مرزا کو بھارت میں پدم شری، پدم بھوشن اور کئی دیگر ایوارڈ مل چکے ہیں۔

یہ کرکٹ اور ٹینس سٹار کی شادی تھی اور خوش آئند بات یہ ہے کہ یہ ایک کامیاب شادی ہے۔

دونوں شعیب ملک اور ثانیہ مرزا صاحبِ اولاد ہو چکے ہیں ان کے بیٹے کا نام اذہان مرزا ملک ہے۔

وسیم اکرم

وسیم اکرم کی پہلی شادی ایک پاکستانی خاتون ہما سے ہوئی جو بعد میں ہما وسیم بن گئیں۔ وہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون تھیں۔ ان سے وسیم اکرم کے دو بچے ہیں۔ کچھ برس پہلے ہما وسیم کا انتقال ہو گیا۔ ان کا انتقال چنائی (بھارت) کے ایک ہسپتال میں ہوا۔ یہ 2009 کی بات ہے۔

اس کے بعد 2013ء میں وسیم اکرم نے آسٹریلوی خاتون شنیرا تھامسن سے شادی کی۔ شادی کے بعد وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ وہ اس شادی سے بہت خوش ہیں اور ان کے بچے بھی نئی ماں کو پا کر مسرت کا اظہار کر رہے ہیں۔

شادی کی تقریب لاہور میں منعقد ہوئی۔ یہ شادی بڑی سادگی سے ہوئی۔ شنیرا کا تعلق آسٹریلوی شہر ملبورن سے ہے۔ وسیم اکرم نے اس بات کی تصدیق کی کہ شنیرا کے ساتھ اُن کا نکاح ہوا اور شنیرا نے اسلام قبول کیا۔

شنیرا نے بعد میں پاکستانی میڈیا کو بتایا کہ جب وسیم اکرم نے انہیں شادی کی پیشکش کی تو انہوں نے فوری طور پر ہاں کر دی اور یہ لمحہ وہ کبھی فراموش نہیں کر سکتیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے وسیم سے کہا تھا کہ اس سلسلے میں وہ ان کے والد سے بات کرے۔ اسلام قبول کرنے کے حوالے سے شنیرا اکرم نے کہا کہ دینِ اسلام نے ہمیشہ انہیں متاثر کیا۔ وسیم اکرم ایک مشرقی آدمی ہیں اس لیے وہ مجھے شادی کی پیشکش کرتے ہوئے شرما رہے تھے۔

وسیم اکرم نے کہا کہ انہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ دوسری شادی نہیں کریں گے لیکن شنیرا کو دیکھ کر انہوں نے فیصلہ تبدیل کر دیا۔ ہماری پہلی ملاقات 2011ء میں ہوئی تھی۔ شنیرا اکرم کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں خوش ہیں اور اردو سیکھ رہی ہیں۔

محمد عامر

پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر نے 2016ء میں ایک پاکستانی نژاد برطانوی خاتون نرجس ملک سے شادی کرلی۔ 2019ء میں سلمان بٹ، محمد آصف کے ساتھ محمد عامر پر بھی سپاٹ فکسنگ کے الزامات عائد کئے گئے تھے اور بعد میں انہیں قید کی سزا بھی ہوئی۔

آئی سی سی نے محمد عامر پر کرکٹ کھیلنے کی پابندی ختم کر دی۔ محمد عامر اور نرجس ملک نے پسند کی شادی کی۔ کہا جاتا ہے کہ نرجس ملک سپاٹ فکسنگ کیس میں محمد عامر کی وکیل تھیں۔

نرجس نے محمد عامر کی بہت مدد کی جس سے عامر بہت متاثر ہوئے۔ دونوں اچھے دوست بن گئے۔ اس دوستی کا نتیجہ شادی کی صورت میں نکلا۔ وکیل نرجس ملک نے شادی کا مقدمہ جیت لیا۔ دونوں کی ایک بیٹی ہے۔

حسن علی

پاکستانی فاسٹ باؤلر حسن علی بھی ایک بھارتی خاتون سامعہ آرزو سے 20 اگست کو شادی کر رہے ہیں۔ ان کی ہونے والی اہلیہ فلائٹ انجینئر ہیں اور ان کا تعلق بھارت کی ریاست ہریانہ سے ہے۔

یہ بھی پسند کی شادی ہے۔ دونوں کی ایک ملاقات ہوئی اور پھر بات کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔ حسن علی نے اپنی شادی کی خبروں کی تصدیق کر دی ہے۔

عماد وسیم

پاکستان کے ابھرتے ہوئے نوجوان آل راؤنڈر عماد وسیم کے بارے میں بھی خبریں آ رہی ہیں کہ وہ ایک پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سے شادی کر رہے ہیں۔ یہ ابھی تک پتہ نہیں چل سکا کہ یہ شادی پسند کی شادی ہے یا اس کا فیصلہ لڑکے اور لڑکی کے والدین نے مل کر کیا ہے؟

اس شادی کی کامیابی کے لیے بھی ہم سب دعاگو ہیں کہ یہ بھی کامیابی سے ہمکنار ہو۔ یہاں اس بات کو ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ کسی غیر ملکی کرکٹر نے پاکستانی خاتون سے شادی نہیں کی۔

دو کرکٹرز شاہد آفریدی اور شعیب اختر کے بارے میں کئی بار خبریں آئیں کہ وہ دونوں بھارتی اداکاراؤں سے شادی کر رہے ہیں۔ عبدالرزاق کے بارے میں بھی افواہیں گرم تھیں کہ وہ بھی ایک بھارتی اداکارہ کی زلفوں کے اسیر ہو چکے ہیں لیکن یہ باتیں بس باتیں ہی رہیں۔

(یہ تحریر دنیا میگزین میں شائع ہوئی)
 

Advertisement