اسلام آباد : ( روزنامہ دنیا) الیکشن کمیشن نے خواجہ سعد رفیق کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے تحریری وضاحت طلب کر لی ۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ انتخابی عملہ تن دہی سے فرائض سر انجام دے رہا ہے کسی امید وار یا سیاسی جماعت کے دباؤ میں نہیں آئیں گے ۔حتمی نتائج آنے سے قبل نتائج میں رد وبدل کا الزام لگانا درست نہیں ۔
اس سے قبل ضمنی الیکشن کے موقع پر خواجہ سعد رفیق این اے 131 کے ریٹرننگ افسر سے رزلٹ میں تاخیر پر الجھ پڑے تھے۔ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ایک بار ہاتھ ہوگیا اب بار بار ایسا نہیں ہوگا۔ عام انتخابات میں تو بہانا چل گیا تھا کہ کام کا دباؤ ہے، اب کیوں سسٹم بیٹھ رہا ہے؟ ریٹرننگ افسر نے سعد رفیق کو جواب دیا کہ سسٹم کام کررہا ہے، آپ کے سامنے سب کچھ اپ ڈیٹ ہو رہا ہے، آپ تسلی رکھیں اور آرام سے دیکھیں۔ جس پر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ مجھے اعتماد نہیں ہے۔ اس موقع پر سعد رفیق سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں سے بھی الجھے۔
جب نتائج آنے کا سلسلہ شروع ہوا تو کارکنان سے خطاب میں خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ نہ سینہ زروری اور نہ ہی دھاندلی چلے گی، اگر نتائج میں ردو بدل کیا گیا تو سخت ترین احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ سارا الیکشن فری نہیں تھا، میرے ہاتھ پاؤں باندھ کر اور لوگوں کو گرفتار کرکے الیکشن لڑایا گیا۔
ان الزامات کےبعد الیکشن کمیشن نے نوٹس لیا اور سعد رفیق کے بیان کو مسترد کردیا تھا۔