واشنگٹن: (دنیا نیوز) وفاق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان نے کامیابی سے آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا، حکومت ریفارم ایجنڈے کو آگے بڑھائے گی۔
واشنگٹن میں معاشی ماہرین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف حکام سے مثبت بات چیت ہوئی، آئی ایم ایف سے قرض توسیع پروگرام پر بات چیت کا پلان ہے، ٹیکس نظام میں شفافیت کیلئے ڈیجیٹلائزیشن اور معاشی پالیسیوں میں تسلسل ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کیلئے ریٹرن درخواست تیار
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ایف بی آر اور ٹیکس کلیکشن نظام میں اصلاحات کی جا رہی ہیں، مقامی سرکایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنا ضروری ہے، ان شعبوں سے ٹیکس لینا ضروری ہے جو پہلے ٹیکس نیٹ میں نہیں آتے تھے، زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا ہے کہ ہمیں سٹرکچرل اصلاحات کیلئے دو سے تین سال لگیں گے، ٹیکس نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر غور جاری ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور زراعت کے شعبے میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، مجموعی طور پر جی ڈی پی مثبت سمت میں بڑھ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کے ستائے عوام کو ایک اور جھٹکا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ
انہوں نے کہا ہے کہ ایگریکلچر جی ڈی پی میں نمو 5 فیصد جبکہ سروسز سیکٹر بہتری کی جانب گامزن ہے، رواں سال پاکستان کی اقتصادی صورتحال بہتر رہی، مہنگائی کی شرح 38 فیصد کی بلند سطح سے کم ہو کر 20 فیصد کے قریب ہے، شرح تبادلہ بھی مستحکم ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ نجی شعبے میں تجربے کو معاشی استحکام کیلئے بروئے کار لائیں گے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10 فیصد ناکافی ہے، اسے 15 فیصد تک لے جانا پڑے گا اور انویسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی کو بھی 15 فیصد تک لے جانا ہوگا۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ ہمیں ایکسپورٹ بڑھانا، سرکولر ڈیٹ کو آرڈر میں لانا پڑے گا، نجکاری سے متعلق ایجنڈے کو بھی عملی جامہ پہنانا پڑے گا، ان تمام امور پر میرے پیشرو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں دستخط کر چکے ہیں۔