اسلام آباد: (دنیا نیوز) پلاننگ کمیشن حکام نے ملکی ترقی کی گروتھ میں آئی ایم ایف کو بڑی رکاوٹ قرار دے دیا۔
سینیٹرقراۃ العین مری کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس ہوا جس میں پلاننگ کمیشن حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملکی ترقی کیلئے 7 فیصد گروتھ کی ضرورت ہے لیکن آئی ایم ایف گروتھ حاصل کرنے میں بڑی رکاوٹ ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں رہتے ہوئے ہر سال ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کے باعث پروڈکٹویٹی متاثر ہو رہی۔
پلاننگ کمیشن حکام نے وزارت منصوبہ بندی کے پانچ سالہ پلان 29-2024 میں ترقی کی راہ میں درپیش 11 چیلنجز کی نشاندہی بھی کی، کمیشن کی جانب سے گروتھ میں کمی، بڑھتی ہوئی آبادی اور نوکریوں کی عدم فراہمی گروتھ میں بڑی رکاوٹیں قرار دی گئیں، پیداواری صلاحیت میں کمی، میکرواکنامک عدم استحکام اور ایس او ایز نقصانات کو بھی ملکی معیشت میں حائل رکاوٹیں قرار دیا گیا۔
حکام نے بتایا کہ نان سکلڈ ہیومن، سرمایہ کاری نہ ہونا اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بھی ملکی معیشت ترقی نہیں کر رہی، ملکی جی ڈی پی گروتھ 3.5 فیصد ہے جبکہ پاکستان کو 7 فیصد گروتھ کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف قرض پروگرام کے باعث ملکی اکانومی کی گروتھ میں کمی ہوئی ہے۔
پلاننگ کمیشن حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان میں یوتھ ہر سال بڑھ رہی ہے لیکن نوکریوں کا فقدان ہے، جس پر چیئرپرسن کمیٹی قراۃ العین نے کہا کہ ملک میں آبادی کی گروتھ ہولناک حد تک پہنچ چکی جس کو کنٹرول کرنا لازم ہو چکا۔
کمیشن کی دستاویز میں پانچ سالہ پلان کے تحت ٹیکنالوجی کا استعمال، ریجنل ڈویلپمنٹ، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے تجاویز دی گئی ہیں، سیاحت کو فروغ دینے، نجی سرمایہ کاری بڑھانے، زرعی پیداوار بڑھانے کیلئے تجاویز بھی پلان میں شامل ہیں۔
اسی طرح صنعتی ترقی، توانائی کے شعبے میں گورننس، بیرونی سرمایہ کاری، ایس ایم ای سیکٹر کا فروغ ملکی ترقی کیلئے لازمی جز قرار دیا گیا ہے، برآمدات کو بڑھانا، غربت کا خاتمہ، ہیومن ریسورسز میں بہتری، ادارہ جاتی اصلاحات کو بھی ناگزیر قرار دیا گیا ہے۔
پلاننگ کمیشن حکام نے مزید کہا کہ صوبوں کیساتھ مشاورتی عمل مکمل ہونے پر پانچ سالہ پلان وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔