2030 تک پاکستان کی جی ڈی پی ایک لاکھ 93 ہزار 630 ارب تک پہنچنے کا امکان

Published On 16 December,2025 11:49 am

اسلام آباد (مدثر علی رانا) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے اہم معاشی اشاریوں کے فریم ورک میں تبدیلی کرتے ہوئے نئی پیش گوئیاں جاری کر دی ہیں جن کے مطابق 2030 تک پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا حجم ایک لاکھ 93 ہزار 630 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف کے تخمینوں کے مطابق مالی سال 2026 سے 2030 کے دوران جی ڈی پی سائز میں مجموعی طور پر تقریباً 68 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوگا تاہم رواں مالی سال کے لیے مقررہ ہدف ایک لاکھ 29 ہزار 517 ارب روپے حاصل نہیں ہو سکے گا، موجودہ مالی سال میں جی ڈی پی سائز کے ایک لاکھ 26 ہزار ارب روپے تک بڑھنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

دستاویز کے مطابق ٹیکس آمدن کے حوالے سے بھی اہداف پورے ہونے کے امکانات کم ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) 2030 تک بھی ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب 15 فیصد تک نہیں پہنچا سکے گا، آئندہ مالی سال یہ تناسب 11.2 فیصد جبکہ 2028 سے 2030 کے دوران کم ہو کر 11.1 فیصد تک محدود رہ سکتا ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق ایف بی آر رواں مالی سال 13 ہزار 979 ارب روپے ٹیکس جمع کرے گا جو 2030 تک بڑھ کر تقریباً ساڑھے 21 ہزار ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، نان ٹیکس ریونیو رواں مالی سال 3 ہزار 681 ارب روپے جبکہ 2030 تک 3 ہزار 861 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔

بجٹ خسارے کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2030 تک بتدریج کمی ریکارڈ کی جائے گی، رواں مالی سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 5.1 فیصد تک رہنے کا تخمینہ ہے جو 2030 تک کم ہو کر 3.1 فیصد تک آ سکتا ہے۔

خسارہ پورا کرنے کے لیے مالی سال 2026 سے 2030 تک پاکستان کو مجموعی طور پر تقریباً 28 ہزار ارب روپے کی فنانسنگ درکار ہوگی جس میں سے قریباً 2 ہزار 300 ارب روپے بیرونی ذرائع سے حاصل کیے جائیں گے۔

قرضوں کے حوالے سے آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ 2030 تک واجب الادا قرضوں کا حجم بڑھ کر ایک لاکھ 17 ہزار 441 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے تاہم قرضوں کا تناسب جی ڈی پی کے مقابلے میں بتدریج کم ہونے کا امکان ہے، رواں مالی سال کے اختتام تک یہ شرح 72 فیصد جبکہ 2030 تک کم ہو کر 60.7 فیصد تک آ سکتی ہے۔

سود کی ادائیگیوں میں اضافے کا رجحان برقرار رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے، آئندہ مالی سال سود کی مد میں 8 ہزار 251 ارب روپے، مالی سال 2028 میں 8 ہزار 214 ارب روپے، مالی سال 2029 میں 8 ہزار 796 ارب روپے اور 2030 تک 9 ہزار 380 ارب روپے تک ادائیگیاں متوقع ہیں۔

آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ اگرچہ حکومت ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب کو 13 فیصد تک لے جانے کا ہدف رکھتی ہے تاہم موجودہ تخمینوں کے مطابق یہ ہدف بھی 2030 تک حاصل ہونا مشکل نظر آتا ہے۔