کیپ ٹاؤن: (ویب ڈیسک) 4 سال قبل تمام طرز کی کرکٹ کو خیر باد کہنے والے سابق جنوبی افریقی کپتان اے بی ڈی ویلیئرز نے کرکٹ میں واپسی کا اعلان کر دیا۔
سابق کرکٹر اے بی ڈی ویلیئرز نے تصدیق کی کہ شائقین کرکٹ ایک بار پھر انہیں میدان میں کرکٹ کھیلتا دیکھیں گے۔
اے بی ڈی ویلیئرز نے 2018 میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی تاہم وہ 2021 تک فرنچائز کرکٹ کھیلتے رہے تھے لیکن پھر انہوں نے 2021 میں تمام طرز کی کرکٹ سے مکمل طور پر کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
انہوں نے آخری میچ آئی پی ایل میں رائل چیلنجز بنگلورو کیلئے کھیلا تھا۔
تاہم اب اے بی ڈی ویلیئرز نے اعلان کیا ہے کہ وہ رواں سال ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز کے دوسرے ایڈیشن میں نہ صرف ساؤتھ افریقا چیمپئنز کی نمائندگی کریں گے بلکہ ٹیم کی کپتانی کی ذمہ داریاں بھی نبھائیں گے۔
ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز ایک ٹی 20 ٹورنامنٹ ہے جس میں ریٹائرڈ اور غیر معاہدہ شدہ کرکٹ لیجنڈز حصہ لیتے ہیں۔
کرکٹ میں واپسی کے فیصلے پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈی ویلیئرز نے کہا کہ 4 سال پہلے میں نے تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی کیونکہ مجھے کھیلنے کی مزید خواہش محسوس نہیں ہوئی لیکن وقت گزر چکا ہے اور میرے بیٹے نے بھی کرکٹ کھیلنا شروع کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب ایسا لگتا ہے جیسے ایک بار پھر کرکٹ کھیلنے کا شوق پیدا ہورہا ہے اس لیے میں دوبارہ جم اور نیٹس میں جا رہا ہوں اور میں جولائی میں ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز میں کھیلنے کے لیے تیار ہو رہا ہوں۔
دوسری جانب ڈی ویلیئرز کی واپسی سے کرکٹ شائقین خوش ہوگئے اور مداح بے صبری سے اس ورسٹائل بیٹر کو دوبارہ ایکشن میں دیکھنے کے منتظر ہیں۔
ساؤتھ افریقا چیمپئنز کے شریک مالک اور بانی امندیپ سنگھ نے کہا ہے کہ ہمارے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ ہم ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز میں کرکٹ کے عظیم کھلاڑیوں کی شاندار صلاحیتوں سے ایک بار پھر لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
ساؤتھ افریقا چیمپئنز کے دوسرے شریک مالک ہیری سنگھ نے بھی اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اے بی ڈی ویلیئرز صرف ایک کھلاڑی نہیں بلکہ ایک ایسا آئیکون ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے، ان کا ہماری ٹیم کی قیادت کرنے کا فیصلہ ان کی کھیل سے محبت کا ثبوت ہے۔
واضح رہے کہ ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز کا دوسرا ایڈیشن رواں سال جولائی میں منعقد ہوگا، ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز کے پہلے سیزن کے فائنل میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بہترین مقابلہ ہوا تھا جہاں بھارتی ٹیم نے فتح حاصل کی تھی۔