لاہور: (شکیل احمد) دنیا کے چند مشہور شہر اپنی منفرد خصوصیات، تاریخی اہمیت، ثقافتی ورثے اور معاشی یا سیاحتی اہمیت کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں، اسی طرح کچھ شہر ایسے بھی ہیں جو اپنے اصل نام کے بجائے دیگر ناموں سے مشہور ہیں، جنہیں ہم ان کے نک نیم بھی کہہ سکتے ہیں، ایسے شہروں کی فہرست تو بہت لمبی ہے، جن میں سے ہم چند شہروں کا ذکر اپنے اس مضمون میں کریں گے۔
قاہرہ... ہزار میناروں کا شہر
قاہرہ مصر کا وہ شہر ہے جو فنون، موسیقی اور فلم کا مرکز ہے، اسے دنیائے عرب کا سب سے بڑا شہر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، جدید قاہرہ کی بنیاد مسلمانوں نے رکھی اور یہ شہر اسلامی تعمیرات سے مالا مال ہے، مسلمانوں نے بہت سی مساجد تعمیر کیں اور مساجد میں میناروں کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، اسی لیے قاہرہ ’’ایک ہزار میناروں کا شہر‘‘ بھی کہلاتا ہے۔
کراچی...روشنیوں کا شہر
آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی ’’روشنیوں کا شہر‘‘ کہلاتا ہے، یہ ملک کا صنعتی مرکز اور اہم ترین بندرگاہ ہے، اسی لئے زندگی کی گہماگہمی یہاں شب و روز جاری رہتی ہے، قیام پاکستان سے قبل کراچی جب ایک چھوٹے سے قصبے سے بڑا شہر بننے کے سفر کی جانب گامزن تھا تو اس کی سڑکیں لیمپوں سے روشن رہتی تھیں، یہاں بجلی کا انتظام بھی قیام پاکستان سے قبل ہو چکا تھا۔
نیویارک...بڑا سیب
امریکی شہر نیویارک کے کئی نک نیم ہیں، جیسا کہ کبھی نہ سونے والا شہر، گوتھم، عالمی دارالحکومت اور نیا ایمسٹرڈیم۔ نیویارک کا سب سے مقبول عرفی نام غالباً ’’بڑا سیب‘‘ (دی بِگ ایپل) ہے، یہ اصطلاح 1900ء کی دہائی کے اوائل سے تحریر میں آ رہی تھی اور اسے سب سے پہلے ’’دی وے فیئر اِن نیویارک‘‘ کے مصنف ایڈورڈ ایس مارٹن نے لکھا، لیکن اسے شہرت 1920ء کی دہائی میں ملی، صحافی جان جے فٹز گیراڈ نے گھڑدوڑ پر ایک کالم لکھنا شروع کیا جس کا نام ’’بڑے سیب کے گرد‘‘ (اِراؤنڈ دی بگ ایپل) رکھا تھا، 1970ء کی دہائی میں سیاحت کے فروغ کے سلسلے میں چلائی جانے والی ایک مہم کے بعد اس عرفی نام نے ایک بار پھر مقبولیت پائی۔
ٹورنٹو...گدلا یارک
آبادی کے لحاظ سے کینیڈا کے سب سے بڑے شہر ٹورنٹو کا عرفی نام ’’گدلا یارک‘‘ (مڈّی یارک) ماضی جتنا مقبول نہیں رہا اور اس کی وجہ بھی ہے، ماضی میں جب شہر کی نکاسی کا انتظام نہیں ہوا تھا تو یہاں کیچڑ وغیرہ بہت ہو جایا کرتی تھی، تب اسے زیادہ تر ’’مڈی‘‘ یا گدلا کہا جاتا تھا، اس میں یارک کا اضافہ ان دنوں کی یادگار ہے جب شہر نو آبادی تھا اور شہزادہ فریڈرک، ڈیوک آف یارک کے اعزاز میں شہر کا نام ’’ٹاؤن آف یارک‘‘ رکھا گیا تھا۔
سڈنی...بندرگاہ شہر
آسٹریلیا کے مشرقی ساحل پر آبادی کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا شہر سڈنی واقع ہے، اس شہر نے بطور بندرگاہ بہت فائدہ اٹھایا ہے، اس کے وسیع ساحلوں سے لوگ چہل قدمی، سرفنگ اور کئی دیگر طریقوں سے لطف اٹھاتے ہیں، ساحل پر بہت سی مشہور عمارتیں ہیں جن میں سڈنی اوپیرا ہاؤس کو عالم جانتا ہے۔
لاس ویگاس...گناہوں کا شہر
امریکی شہر لاس ویگاس رات کو جاگتا ہے اور اس دوران جوا خانوں اور کلبوں میں گہما گہمی ہوتی ہے، سالانہ کروڑوں افراد اس طرح کی سرگرمیوں کے لئے یہاں آتے ہیں اور اسی لئے اسے گناہوں کا شہر کہا جاتا ہے۔
پیرس...محبت کا شہر
جانے سبب ’’زبانِ محبت‘‘ فرانسیسی ہے یا شہر کا رومانوی ماحول، پیرس محبت کے شہر کے عرفی نام سے جانا جاتا ہے، انسان، فن، ادب، سماجی علوم اور فلسفے سے محبت کے مارے پیرس کی جانب کھنچے چلے جاتے ہیں اور اسی لئے پیرس نے بہت سے نامور لوگ پیدا کئے۔
ویانا...خوابوں کا شہر
آسٹریا کا شہر ویانا خوابوں کا شہر بھی کہلاتا ہے اور موسیقی کا شہر بھی، یہ آبادی کے لحاظ سے یورپ کے بڑے شہروں میں شامل ہے، اسے شاہی شہر بھی کہتے ہیں کیونکہ سلطنت کے مرکز کی حیثیت سے یہاں بادشاہوں نے قیام کیا، معروف ماہر نفسیات اور تحلیلِ نفسی کے بانی سگمنڈفرائڈ کا قیام یہیں تھا، اس لئے اسے خوابوں کا شہر کہتے ہیں، فرائڈ کے نظریات میں خوابوں کو بہت اہمیت حاصل ہے۔
اُشوایا... دنیا کا اختتام
اگر جنوب کی طرف جائیں تو بالآخر آپ انٹارکٹیکا یا قطب جنوبی جا پہنچیں گے، وہاں قدم رکھنے سے قبل ارجنٹائن کا ایک شہر اُشوایا آئے گا، مقامی زبان میں اس کا عرفی نام ’’ال فِن ڈل مونڈو‘‘ یعنی ’’دنیا کا اختتام‘‘ ہے، اگرچہ اس سے آگے جنوب میں، کہیں چھوٹی آبادی پورٹو ولیمز (چلی) کے نام سے موجود ہے، لیکن مذکورہ عرفی نام سے مشہور یہی شہر ہے، سیاحت کے فروغ کیلئے ارجنٹائن کی حکومت اس نام کو خوب استعمال کرتی ہے۔
شکیل احمد متعدد کتابوں کے مصنف ہیں، ان کے مضامین ملک کے مؤقر جریدوں میں شائع ہو چکے ہیں۔