لندن :(ویب ڈیسک ) برطانوی ماہرین کا اسقاط حمل سے بچانے میں مددگار ٹیسٹ تیار کرنے کا دعویٰ سامنے آ گیا۔
برطانوی ماہرین نے ایک ایسا ٹیسٹ تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو ان خواتین کی نشاندہی میں مدد دے سکتا ہے جن کے رحم مادر کی اندرونی سطح (womb lining) میں ایک غیر معمولی تبدیلی ہوتی ہے جو بار بار اسقاط حمل (miscarriage) کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یونیورسٹی آف واروِک کی ٹیم نے دریافت کیا ہے کہ بعض خواتین میں، جنہیں ماضی میں کئی بار اسقاط حمل کا سامنا رہا، ان کے رحم مادر کی اندرونی سطح ویسے ردِعمل نہیں دیتی جیسے دینا چاہیے، یعنی ان کا مادر رحم حمل ٹھہرنے کے لیے مددگار ماحول پیدا نہیں کرتی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق ان خواتین کے لیے نئے علاج کی راہ ہموار کر سکتی ہے جو بار بار حمل ضائع ہونے جیسے دکھ سے گزر رہی ہیں، اندازے کے مطابق صرف برطانیہ میں ہی تقریباً ہر 6 میں سے ایک حمل ضائع ہو جاتا ہے، زیادہ تر پہلے بارہ ہفتوں میں، اور ہر بار کا اسقاط حمل آئندہ خطرے کو مزید بڑھا دیتا ہے۔
اب تک کی زیادہ تر تحقیق کا مرکز حمل کے لیے نطفے یا ایمبریو کے معیار پر رہا ہے جبکہ رحم مادر کی اندرونی سطح کے کردار پر کم توجہ دی گئی ہے، تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق کئی خواتین کو کہا جاتا ہے کہ یہ محض بدقسمتی تھی لیکن ہماری تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ حمل سے پہلے ہی رحم مادر کا ماحول حمل کے ضیاع کا سبب بن سکتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ رحم کی اندرونی سطح کا کام یہ ہے کہ وہ ایمبریو کو قبول کرے اور حمل کے دوران اس کی نشوونما میں مدد دے، یہ ایک خاص حیاتیاتی ردعمل سے ہوتا ہے جو اس سطح کو ایک مددگار حالت میں بدل دیتا ہے لیکن جب یہ عمل مکمل نہیں ہوتا یا خراب ہو جاتا ہے تو خون آنا اور ابتدائی اسقاط حمل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیقی ٹیم نے ایک نیا ٹیسٹ تیار کیا ہے جو اس ردِعمل کے درست یا ناقص ہونے کی علامات کو جانچ سکتا ہے،مذکورہ ٹیسٹ فی الحال محدود 1000 سے زائد مریضوں پر آزمائشی طور پر استعمال ہو رہا ہے، تمام خواتین اسقاط حمل جیسی پیچیدگیوں کا شکار رہ چکی ہیں۔