لاہور: (دنیا نیوز) انقلابی شاعر حبیب جالب کا 97 واں یوم پیدائش منایا گیا۔
ہر دور کے جابر حکمران کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے والے جالب کے بے باک قلم نے ظلم، زیادتی اور بے انصافی کے حوالے سے جو شعر بھی لکھا زبان زدِ عام ہوا، حبیب جالب نے کئی فلموں کے لئے گیت بھی لکھے۔
معروف شاعر فیض احمد فیض حبیب جالب کو عوامی شاعر کہتے تھے، حبیب جالب کا اصل نام حبیب احمد تھا، وہ 24 مارچ 1928 کو میانی افغاناں، ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔
حبیب جالب نے زندگی بھر عوام کے مسائل اور خیالات کی ترجمانی کی اور عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتے رہے، 1962ء میں انہوں نے صدر ایوب خان کے آئین کے خلاف اپنی مشہور نظم ’دستور‘ کہی جس کا یہ مصرع ’ایسے دستور کو صبح بے نور کو میں نہیں مانتا، میں نہیں مانتا‘ پورے ملک میں گونج اٹھا۔
بعد ازاں حبیب جالب نے محترمہ فاطمہ جناح کی صدارتی مہم میں بھی فعال کردار ادا کیا، سیاسی اعتبار سے وہ نیشنل عوامی پارٹی سے منسلک رہے اور انہوں نے عمر کا بیشتر حصہ اسی پارٹی کے ساتھ وابستہ رہ کر بسر کیا، انہوں نے ہر عہد میں سیاسی اور سماجی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کی جس کی وجہ سے وہ ہرعہد میں حکومت کے معتوب اور عوام کے محبوب رہے۔
حبیب جالب کو کئی مرتبہ جیل میں سزا بھی کاٹنی پڑی تاہم انہوں نے شاعری نہیں چھوڑی، ایک مرتبہ جیل میں ان سے کہا گیا کہ انہیں کاغذ اور قلم فراہم نہیں کیا جائے گا جس پر انہوں نے جواب دیا میں آپ کے محافظوں کو اپنے شعر سناؤں گا اور وہ اسے دیگر افراد کو سنائیں گے اور اس طرح یہ لاہور تک پہنچ جائیں گے۔
حبیب جالب کے شعری مجموعوں میں برگ آوارہ، سر مقتل، عہد ستم، حرف حق، ذکر بہتے خون کا عہد سزا، اس شہر خرابی میں، گنبد بے در، گوشے میں قفس کے، حرف سردار اور چاروں جانب سناٹا شامل ہیں۔
حبیب جالب کا انتقال 12 مارچ 1993 کو لاہور میں ہوا اور انہیں قبرستان سبزہ زار سکیم لاہور میں سپرد خاک کیا گیا۔