پشاور نشتر ہال میں سپینش ثقافتی ڈانس فلیمنکو نے رنگ بکھیر دیے

Published On 30 October,2025 06:21 am

پشاور: (دنیا نیوز) تماشائیوں کو غیر ملکی ثقافتی رقص اس قدر پسند آیا کہ سپینش زبان کی سمجھ نہ ہونے کے باوجود بھی انہوں نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر فنکاروں کو داد پیش کی۔

18ویں صدی سے چلتے آ رہے فلیمنکو ڈانس زندگی میں ہونے والے تمام معاملات کی عکاسی کرتا ہے، اس میں محبت، دکھ، موت کا لمحہ، محبوب سے بچھڑنے کا درد اور زندگی کے دیگر اہم معاملات کو بیان کیا جاتا ہے، سپین سے تعلق رکھنے والے 7 فنکاروں پر مشتمل ثقافتی طائفے نے پشاور نشترہال میں ایسا رنگ جمایا کہ شائقین جھوم اٹھے۔

ثقافتی ڈانس سے جہاں پشاور کے مقامی افراد محظوظ ہوئے وہاں غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد بھی نشتر ہال پہنچی، فلیمنکو ڈانس کرنے والے فنکاروں نے 4 الگ الگ لباسوں میں فلیمنکو ڈانس کے مختلف پہلو دکھائے اور اپنے رقص کے ذریعے دو پیار کرنے والوں کی دکھ بھری فوک داستان بیان کی۔

کہتے ہیں موسیقی کی کوئی زبان نہیں ہوتی، ایسا ہی منظر دیکھنے کو ملا جب شائقین رقص ختم ہونے کے بعد نشستوں پر کھڑے ہو کر داد دیتے رہے، اس موقع پر سپین میں تعینات کونسل جنرل مراد وزیر نے کہا کہ خوشی ہے کہ سپین کے مشہور فلیمنکو ڈانس کا پشاور میں شو منعقد ہوا۔

فلیمینکو پرفارمنس میں عام طور پر گانا، گٹار، تالیاں بجانا اور رقص ہوتا ہے، 16 نومبر 2010ء کو یونیسکو نے فلیمینکو کو انسانیت کا ورثہ قرار دیا، پشاور میں ثقافتی رقص سے جہاں مقامی افراد کو دیگر تہذیبوں سے شناسائی ملی وہاں مقامی فنکاروں کیلئے بھی بین الاقومی سطح پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے راستے کھلے ہیں۔