لووین: (ویب ڈیسک)ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ حاملہ خواتین کو ایمرجنسی سرجری کے لئے اینیستھیزیا کے دیئے جانے کا بچے کی نشوونما کے مسائل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بیلجیئم کی یونیورسٹی ہاسپٹل لووین میں اینیستھیزیولوجی کے سربراہ اور تحقیق کے مصنف اسٹیفن ریکس اور ان کے ساتھی کے مطابق تحقیق کے نتائج سے یہ تجویز نہیں بدلے گی کہ حمل کے دوران صرف ضروری آپریشن ہی کئے جانے چاہیئں، تحقیق کے نتائج ان خواتین کو یقین دہانی کرائیں گے جن کو دورانِ حمل سرجری کی ضرورت ہوگی۔
حال ہی میں جرنل اینیستھیزیا میں یہ تحقیق شائع ہوئی جس میں 2 سے 18 سال کے درمیان 500 سے زائد بچوں نے شرکت کی۔
تحقیق میں محققین نے ان بچوں کی اعصابی نشوونما کا موازنہ جن کی پیدائش سے قبل ان کی ماؤں کو کسی طبی ایمرجنسی کی وجہ سے اینیستھیزیا دیا گیا تھا، ان بچوں سے کیا گیا جن کی ماؤں کو ایسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
محققین نے نفسیاتی تشخیص کے ساتھ رویوں کے قابو کرنے، نفسیاتی سماجی مسائل اور سیکھنے کے مسائل کا جائزہ لیا۔
نتائج میں معلوم ہوا کہ محققین نے بچوں کے دونوں گروہوں میں کوئی واضح فرق نہیں پایا، اینیستھیزیا کے اثرات بالکل اسی نوعیت کے تھے جو دیگر عوامل جیسے کہ والدین کی تعلیم اور بچے کی پیدائش کے وقت والدہ کی عمر کے اثرات کے تھے۔
جرنل کی نیوز ریلیز میں مصنفین کا کہنا تھا کہ حاملہ خواتین کو ایمرجنسی سرجری کے دوران اینیستھیزیا کے دیئے جانے کا مطبی مسائل سے کوئی تعلق نہیں تھا۔