اسلام آباد: (دنیا نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے دماغی صحت کے بارے میں ایک مربوط اور موثر آگاہی مہم شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں تشخیص کی بدولت ذہنی و نفسیاتی عوارض پر آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے، آن لائن مینٹل ہیلتھ پورٹلز، ورچوئل پروگرامز، مصنوعی ذہانت، مینٹل ہیلتھ چیٹ بوٹس اور ہیلپ لائنز کے استعمال کے ساتھ ساتھ متعلقہ سرکاری اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو متحرک کرنے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے موجودہ انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے اور آگاہی پیدا کرنے کی کوششوں کو مزید بڑھایا جانا چاہیے۔
ایوان صدر میں ذہنی اور نفسیاتی صحت سے متعلق اجلاس ہوا، پاکستان میں فلاح و بہبود اور ذہنی امراض کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی تنظیم تسکین ہیلتھ انیشی ایٹو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر عرفان مصطفیٰ نے اجلاس میں شرکت کی۔
صدر نے کہا کہ دماغی و ذہنی امراض کی 200 سے زائد شکلیں ہیں جن پر ابتدائی مرحلے میں تشخیص کی بدولت آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے جبکہ اس سے وسائل کے اعتبار سے صحت کے نظام پر بوجھ بھی کم ہو سکتا ہے۔
صدر مملکت نے اس تشویش کا اظہار کیا کہ مجموعی امراض میں دماغی عارضے کا تناسب 4 فیصد سے زیادہ ہے اور ان میں خواتین مریضوں کی تعداد زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 24 ملین افراد ایسے ہیں جنہیں نفسیاتی امداد کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں ایک لاکھ افراد کے لئے صرف 0.19 ماہر نفسیات دستیاب ہیں، یہ صورتحال تشویشناک ہے اور اس سلسلے میں فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
صدر نے اس بات پر زور دیا کہ بنیادی صحت کی نگہداشت کے شعبے میں ضروری افرادی قوت کو تعلیم اور تربیت دے کر ذہنی صحت کو بنیادی صحت کی دیکھ بھال کے نظام میں بنیادی خدمات کے طور پر شامل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ پروگراموں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بڑھایا جانا چاہیے، ضروری قانون سازی میں اصلاحات لائی جائیں اور پبلک اور پرائیویٹ سیکٹرز میں اسٹیک ہولڈرز کے درمیان باہمی تعاون پر مبنی نیٹ ورکنگ کو فروغ دیا جائے۔
عارف علوی نے کہا کہ ذہنی صحت کی نگہداشت کا ایک قومی منصوبہ شروع کرنے کی ضرورت ہے جس میں عوامی آگاہی مہم، قومی دماغی صحت کی ہیلپ لائن، بنیادی صحت کے یونٹوں میں ذہنی صحت کا انضمام، بنیادی صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کی تربیت اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے موجودہ پروگراموں کو آگے بڑھانا شامل ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دماغی صحت کی سہولیات کی رسائی کو بڑھانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، جس میں لوگوں کو خاص طور پر محروم علاقوں میں غیر مراعات یافتہ آبادی کے لیے مشاورت اور ابتدائی تشخیصی آلات کی فراہمی شامل ہے۔
صدر نے دماغی صحت سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لئے اسٹیک ہولڈرز بشمول پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے علاوہ ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کے ساتھ اشتراک پر بھی زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی ترقی اور لوگوں کی خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے ایک صحت مند معاشرے کی تعمیر کے لیے ذہنی صحت کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ علمائے کرام اور پیش اماموں اور مساجد کے ذریعے دماغی صحت سے متعلق معلومات عام لوگوں تک پہنچانے سے ذہنی صحت سے منسلک ممنوعات کو توڑنے اور اس حوالے سے لوگوں کے رویوں اور طرز عمل کو تبدیل کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے سوشل میڈیا مہم شروع کرنے، کمیونٹی پر مبنی ویڈیو اسکریننگ اور اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کو ذہنی صحت سے متعلق آگاہی مہم میں شامل کرنے پر بھی زور دیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ خاتون اول ثمینہ علوی کی ٹھوس کوششوں اور قیادت کی بدولت بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی کا ایک مکمل مربوط ماحولیاتی نظام بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں، اس لیے بریسٹ کینسر آگاہی مہم، پولیو مہم اور کوویڈ-19 کے خلاف حکمت عملی سے حاصل ہونے والے تجربہ سے ذہنی صحت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی مہم کو موثر بنانے کے لیے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔