لاہور: (ویب ڈیسک) اسرائیل کے غزہ میں الشفا ہسپتال کے سامنے ٹارگٹڈ حملے میں شہید ہونے والے الجزیرہ کے پانچ صحافیوں میں سے ایک انس الشریف کے آخری الفاظ سامنے آئے ہیں۔
انس الشریف نے اپنی آخری الفاظ میں لکھا ہے کہ:
یہ میری وصیت اور میرا آخری پیغام ہے، اگر یہ الفاظ آپ تک پہنچیں تو جان لیں کہ اسرائیل نے مجھے قتل کر کے میری آواز خاموش کر دی ہے۔
سب سے پہلے: آپ پر سلامتی ہو، اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں۔
اللہ جانتا ہے کہ میں نے اپنی تمام طاقت اور کوشش صرف کی کہ اپنی قوم کا سہارا بنوں، ان کی آواز بنوں، جب سے میں نے جبالیہ کے پناہ گزین کیمپ کی گلیوں میں آنکھ کھولی، مجھے امید تھی کہ اللہ مجھے اتنی مہلت دے گا کہ میں اپنی فیملی اور پیاروں کے ساتھ اپنے آبائی شہر مقبوضہ عسقلان (المجدل) واپس لوٹ سکوں، مگر اللہ کی مرضی مقدم ہے، اور اس کا فیصلہ حتمی۔
میں نے دکھ کو اس کی ہر شکل میں جیا، درد کو بارہا چکھا، لیکن کبھی سچ بولنے میں ہچکچاہٹ یا خوف محسوس نہیں کیا، نہ اسے بگاڑا، نہ چھپایا تاکہ اللہ ان لوگوں کے خلاف گواہ بنے جو خاموش رہے، جنہوں نے ہمارے قتل کو قبول کیا، جو ہماری سانسیں گھونٹتے رہے، جن کے دل ہماری عورتوں اور بچوں کی کٹی پھٹی لاشیں دیکھ کر بھی نہ پگھلے، اور جنہوں نے اس قتلِ عام کو روکنے کے لیے کچھ نہ کیا جو ہماری قوم ڈیڑھ سال سے جھیل رہی ہے۔
میں آپ کو فلسطین کے سپرد کرتا ہوں، وہ سرزمین جو مسلم دنیا کے تاج کا نگینہ ہے، وہ سرزمین جو دنیا کے ہر آزاد انسان کے دل کی دھڑکن ہے، میں تمہیں اس کے لوگوں کے سپرد کرتا ہوں، ان معصوم اور مظلوم بچوں کے سپرد جو کبھی خواب دیکھنے یا پُرامن زندگی گزارنے کا موقع نہ پا سکے، جن کے پاکیزہ جسم ہزاروں ٹن اسرائیلی بموں اور میزائلوں تلے روند دیے گئے، اور جن کے اعضاء دیواروں پر بکھر گئے۔
میں آپ کو تلقین کرتا ہوں کہ زنجیروں کو اپنی آواز بند کرنے نہ دیں، سرحدوں کو اپنی راہ میں رکاوٹ نہ بننے دیں، آپ آزادی کی طرف جانے والے پل بنیں ، جب تک کہ عزت اور آزادی کا سورج ہماری چُرائی گئی سرزمین پر طلوع نہ ہو جائے۔
میں آپ کو اپنی فیملی کے سپرد کرتا ہوں۔
میں آپ کو اپنی پیاری بیٹی شَـم کے سپرد کرتا ہوں، جو میری آنکھوں کا نور ہے، جسے میں ویسے بڑھتا دیکھنے کا خواب پورا نہ کر سکا جیسا میں نے چاہا تھا۔
میں آپ کو اپنے بیٹے صَلاح کے سپرد کرتا ہوں، جسے میں زندگی میں سہارا دینا اور ساتھ لے کر چلنا چاہتا تھا، یہاں تک کہ وہ میرا بوجھ اٹھانے کے قابل ہو جاتا اور میرے مشن کو آگے بڑھاتا۔
میں آپ کو اپنی محترم والدہ کے سپرد کرتا ہوں، جن کی برکت بھری دعاؤں نے مجھے اس مقام تک پہنچایا، جن کی دعائیں میرا قلعہ تھیں، جن کے نور نے میرا راستہ روشن رکھا، میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ ان کو صبر دے اور ان کے لیے میری طرف سے بہترین بدلہ لکھ دے۔
میں آپ کو اپنی شریکِ حیات ام صلاح کے سپرد کرتا ہوں، جس سے جنگ نے مجھے طویل دنوں اور مہینوں کے لیے جدا رکھا، وہ اپنی جگہ ایک زیتون کے درخت کے تنے کی مانند مضبوط ثابت ہوئیں، صابرہ، اللہ پر توکل کرنے والی، اور میری غیرموجودگی میں تمام ذمہ داریاں پورے ایمان اور قوت سے اٹھانے والی۔
میں آپ سے کہتا ہوں: ان کے ساتھ کھڑے رہنا، اللہ کے بعد ان کا سہارا بننا۔
اگر میری موت واقع ہو گئی، تو میں اپنے اصولوں پر ثابت قدمی سے مرا، میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں اس کے فیصلے پر راضی ہوں، اس سے ملاقات کا یقین رکھتا ہوں، اور جانتا ہوں کہ اللہ کے پاس جو کچھ ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والا ہے۔
اے اللہ! مجھے شہداء میں شامل فرما، میرے اگلے پچھلے گناہوں کو معاف فرما، اور میرے خون کو میرے لوگوں اور میرے خاندان کے لیے آزادی کا چراغ بنا دے۔
اگر مجھ سے کوئی کوتاہی ہوئی ہو تو معاف فرما دینا، اور میرے لیے دعا کرنا کہ اللہ مجھے معاف کرے اور قبول فرما لے کیونکہ میں نے اپنا وعدہ پورا کیا، نہ بدلا اور نہ خیانت کی۔
غزہ کو مت بھولنا…
اور مجھے بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا — بخشش اور قبولیت کے لیے۔
انس جمال الشریف