غزہ: (دنیا نیوز) غزہ میں اسرائیلی فورسز کی درندگی کا سلسلہ جاری ، گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 61 فلسطینی شہید جبکہ 363 زخمی ہوگئے۔
عرب میڈیا کے مطابق 5 فلسطینی بھوک سے جان کی بازی ہار گئے، غذائی قلت کا شکارہوکر 100 بچوں سمیت 217 افراد شہید ہوئے، اسرائیلی فورسز کے خوراک کے متلاشیوں پر حملوں میں 20 افراد شہید ہوئے۔
غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 61 ہزار 430 ہوگئی جبکہ 1 لاکھ 53 ہزار 213 افراد زخمی ہیں۔
ایک جانب غزہ میں ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دوسری طرف اسرائیل نے فلسطینی شہریوں کی غزہ شہر سے انخلا کے لیے 7 اکتوبر کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے، اس سے قبل اسرائیل نے پورے علاقے کا کنٹرول سنبھالنے کے متنازع منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: عرب لیگ اور او آئی سی کی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کی طرف سے منظور شدہ نئے منصوبے کے تحت غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے پانچ اصولوں کی فہرست دی گئی ہے، جن میں سے ایک علاقے کا سکیورٹی کنٹرول سنبھالنا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے میں ابتدائی طور پر غزہ شہر کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور اس کے تحت اسرائیلی حکومت تقریباً دس لاکھ باشندوں کو مزید جنوب کی جانب منتقل کرنے جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ پر قبضے کا منصوبہ، اسرائیلی وزیر خزانہ نے حکومت گرانے کی دھمکی دیدی
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے ایک بیان میں کہا کہ یہ منصوبہ عالمی عدالتِ انصاف کے اس فیصلے کے خلاف ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو دو ریاستوں کے متفقہ حل اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت کے لیے جلد از جلد اپنے قبضے کو ختم کرنا چاہئے۔
حماس رہنما کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی پالیسیاں امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں، غزہ پر اسرائیلی قبضے کے اعلان سے کوئی حیرت نہیں ہوئی، معاملات کے حل کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔