لاہور: (ویب ڈیسک) ایک تجزیے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2014 میں پھیلنے والی اِیبولا وباء امریکی حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والی فیسلیٹی سے حادثاتی طور پر لیک ہوئی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ وائرس سیئرا لیون کے شہر کینیما میں ایک تجربہ گاہ سے معمول کی تحقیقی سرگرمیوں کے دوران نکلا، اس وقت یہ تجربہ گاہ لاسا فیور پر امریکی مالی اعانت سے کام کر رہی تھی، یہ لیب ایبولا جیسے ہیمریجک وائرس کے لئے مخصوص تھی، البتہ یہ بات واضح نہیں کہ آیا اس لیب میں وباء کا سبب بنے والا پیتھوجین تھا یا نہیں۔
اکثر ماہرین کا اب بھی ماننا ہے کہ ایبولا لیب سے تقریباً 282 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ملک گِنی میں جانوروں میں پھیلا، جب ایبولا کا پہلا کیس سامنے آیا تو چمگادڑوں کو اس وائرس کا مرکز بتایا گیا لیکن محققین کو کبھی حقیقی مرکز کا علم نہیں ہوسکا۔