نیویارک : (ویب ڈیسک ) تمباکو بنانے والی بڑی کمپنیوں کی جانب سے لوگوں کو تمباکو نوشی کی جانب مائل کرنے کی کوششیں کامیاب نہ ہوسکیں ، دنیا بھر میں تمباکونوشی کرنے والوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا میں اب پانچ میں سے صرف ایک شخص سگریٹ نوشی کررہا ہے ، پاکستان میں 15 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں تمباکو نوشی کے استعمال کی شرح 16.9 فیصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق 150 ممالک ریگولیشن، زیادہ ٹیکس اور دیگر اقدامات کے ذریعے تمباکو کے استعمال کو کامیابی سے کم کر رہے ہیں، تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد جنوب مشرقی ایشیا اور یورپ میں سب سے زیادہ ہے جبکہ مصر،اردن اور انڈونیشیا سمیت چند ممالک میں تمباکو کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے ۔
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق سال 2000 میں دنیا میں 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کے تقریباً 1.36 ارب افراد سگریٹ نوشی کرتے تھے جبکہ 2022 میں یہ تعداد کم ہو کر 1.25 ارب رہ گئی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ تمباکو کا استعمال 2030 تک مزید کم ہو کر 1.2 ارب افراد تک رہ جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق دنیا میں اوسطاً 13 سے 15 سال کی عمر کے 10فیصد افراد تمباکو کی ایک یا زیادہ اقسام کا استعمال کرتے ہیں ، دنیا بھر میں تمباکو کے استعمال سے ہر سال 80 لاکھ سے زیادہ افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں ، جن میں ایک اندازے کے مطابق 13 لاکھ غیر تمباکو نوشی کرنے والے بھی شامل ہیں۔
امراض کے کنٹرول سے متعلق امریکی مراکز کاکہنا ہے کہ سگریٹ نوشی صحت کے دیگر مسائل کے علاوہ کینسر، دل کی بیماری، فالج، پھیپھڑوں کی بیماریاں، ذیابیطس وغیرہ کی بیماریوں کا بھی باعث بنتی ہے۔