نیب کو حدیبیہ پیپرز کیس میں منی ٹریل ثابت کرنا ہو گی، بتایا جائے اسحاق ڈار کے بیان کو کس قانون کے تحت دوسرے کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے، اسحاق ڈار کے اعترافی بیان کے علاوہ نیب کے پاس کیا شواہد ہیں؟: عدالت کے ریمارکس
اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس میں جے آئی ٹی نے کچھ کیا اور نہ نیب نے کوئی کام کیا، یہ بتایا جائے جرم کہاں ہوا؟، پیسے ادھر ادھرچلے گئے یہ سب کہانیاں ہیں، نیب کو حدیبیہ پیپرز کیس میں منی ٹریل ثابت کرنی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے نیب کی التواء کی درخواست مسترد کر دی
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے حدیبیہ کیس کی سماعت کی۔ نیب کے وکیل عمران الحق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے شریف خاندان نے ستمبر 1991 میں منی لانڈرنگ کا آغاز کیا۔ ابتدائی طور پر سعید احمد اور مختار حسین کے اکاونٹ کھولے گئے، اسحاق ڈار کا 164 کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ کیسے منی لانڈرنگ کی گئی، اسحاق ڈار نے جعلی اکاونٹس کو اپنے بیان میں تسلیم کیا۔ عمران الحق نے کہا کہ جے آئی ٹی نے حدیبیہ ریفرنس کھولنے کی سفارش کی، منی ٹریل حدیبیہ پیپر ملز سے جڑی ہے، اسی لیے اس کیس کو دوبارہ کھولنے کا کہا گیا۔ مئی 1998 کے ایٹمی دھماکوں کے بعد تمام فارن کرنسی اکاونٹس منجمد کر کے ملزمان نے اپنا پیسہ نکلوا لیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اسحاق ڈار کے بیان کو کس قانون کے تحت دوسرے کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسحاق ڈار کے اعترافی بیان کے علاوہ نیب کے پاس کیا شواہد ہیں؟۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ کیا اسحاق ڈار کے بیان کی تصدیق کی گئی؟۔ عدالت نے کہا کہ منی ٹریل سے متعلق شواہد پر دلائل دیں، ہمیں کوئی جلدی نہیں۔ اگر تاخیر کے معاملے کو عبور کر لیا تو ممکن ہے بات کیس کے میرٹ پر آجائے۔ عدالت نے مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔