اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ افغان مسئلہ کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں اور افغان قیادت نے بھی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے حالیہ دورہ کابل میں پاکستانی اس موقف کی تائید کی ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کابل، اور بھلنا میں خود کش حملوں اور بے گناہ لوگوں کی ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ افغان مسئلہ صرف مزاکرات کے زریعے ہی حل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹورانٹو میں ہونے والی دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ امریکی قائم مقام نائب سیکریٹری آف اسٹیٹ کا دورہ پاکستان، امریکہ کے ساتھ رابطوں کے تسلسل کی کڑی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ سے یکم مئی سے پاکستانی سفارتکاروں پر پابندیوں، کرنل جوزف، افغانستان میں قیام امن اور افیون کی کاشت، سرحدی در اندازیوں سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایک سوال پر ڈاکٹرفیصل نے بتایا پاکستان اورچین 5 دہایئوں سے قابل اعتماد دوست ہیں اور کسی بھی دوسرے ملک سے پاکستان کے تعلقات کا پاک چین دوستی پر کوئی اثر نہیں پڑ سکتا۔ ترجمان نے بتایاکہ بھارتی قابض افواج نے مقبوضہ کشمیر میں مزید 4 نہتے کشمیریوں کو شہید کر دیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ بھارتی فورسز کی ایل اوسی پر خلاف ورزیاں جاری ہیں، بھارتی افواج نے پدھر سیکٹر پر شیلنگ کرکے 2 مقامی شہریوں کو شہید جب کہ 2 کو زخمی کردیا، شہید ہونے والوں میں نظیر اور رفیق شامل ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ رواں برس بھارت 1000 سے زائد بار ایل او سی اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزیاں کرچکا ہے، بھارت روایتی و غیرروائتی اسلحے کے انبار لگا رہا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی لندن میں اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔