اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے 54 ارب روپے قرضہ معافی کیس میں تمام 222 کمپنیوں کو جواب داخل کرانے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ نادہندگان کی جائیدادیں ضبط کر لیں ؟ قوم کے 54 ارب روپے ڈکارے گئے۔
سپریم کورٹ اربوں کے قرضے معاف کرانے والی 222 کمپنیوں اور مالدار افراد کیخلاف کیس کی عید کے بعد سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے گی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نےکہا قرضے معاف کروا کے لٹ ڈالی گئی، کسی کو وقت نہیں دینا، کیوں نہ معاف ہوئے قرضوں کو کالعدم یا قرض معافی کی رعایت کوغیرقانونی قرار دیدوں، قرض معاف کرانے والی کمپنیاں اب تک چل رہی ہیں، قرض خوروں نے لینڈ کروزر اور پراڈو گاڑیاں رکھی ہوئی ہیں۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ قرضہ معاف کروانے والوں کو پیسے واپس دینے ہوں گے، جو کمپنیاں پیش نہیں ہوتیں ان کےخلاف یکطرفہ کارروائی ہوگی، جو کمپنیاں ختم ہو چکی ہیں ان کے مالکان سے ریکوری کریں گے، کیوں نہ قرضہ معاف کروانے والوں کی جائیداد ضبط کر لیں اور معاملہ نیب کو بھجوا دیں۔