کراچی: (دنیا نیوز) دارو کی بوتلوں سے ہلچل، چیف جسٹس کا کراچی کے ضیا الدین ہسپتال میں چھاپہ، شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد، ملاقاتیوں سے تحقیقات کا حکم، ایک ماہ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز طلب، صوبائی وزیر جیل نے معاملہ کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنا دی جو 48 گھنٹے میں رپورٹ دے گی، انور مجید اور حسین لوائی کے کمروں کی بھی چیکنگ ہوئی۔
چیف جسٹس آف پاکستان کے ضیا الدین ہسپتال میں چھاپے کے دوران شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں مل گئیں۔ چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور بولے اٹارنی جنرل کہاں ہیں؟ وہ جا کر دیکھیں۔ ڈی آئی جی جیل خانہ جات کہتے ہیں معاملے کی مکمل تحقیقات ہوں گی۔ بات بڑھی تو پولیس نے شرجیل میمن کو وی آئی پی کمرے سے واپس جیل منتقل کر دیا۔ جیل منتقلی سے قبل شرجیل میمن کے خون کے نمونے بھی لیے گئے، پولیس نے شرجیل میمن کے ڈرائیور اور ملازم کو بھی گرفتار کیا۔
دنیا نیوز نے کھوج لگائی تو پتا چلا کہ چیف جسٹس نے دورہ آئی جی جیل خانہ جات کی وی آئی پی قیدیوں کے ہسپتالوں میں داخلے سے متعلق بریفنگ کے بعد کیے۔ آئی جی جیل خانہ جات نے شرجیل میمن، انور مجید، عبدالعنی مجید کے ہسپتالوں میں داخلے سے متعلق بریفنگ دی تھی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا واقعی ملزمان ان ہی ہسپتالوں میں ہیں۔
بریفنگ کے بعد چیف جسٹس اچانک ضیاء الدین ہسپتال پہنچے تو شرجیل میمن لگژری کمرے میں سو رہے تھے۔ چیف جسٹس نے لائٹس کھول کر شرجیل میمن کو اٹھانے کی ہدایت کی، شرجیل میمن بغیر لاٹھی کے سہارے کمرے سے باہر آئے، میاں ثاقب نثار نے شرجیل میمن سے کہا کہ میں چیف جسٹس پاکستان آپ کی خیریت معلوم کرنے آیا ہوں۔ آئی جی جیل خانہ جات سے بولے یہ ہے آپ کی سب جیل؟ سب جیل اسے کہتے ہیں۔ شرجیل میمن تو مکمل صحت مند لگ رہے ہیں، انہیں جیل منتقل کریں۔
چیف جسٹس نے کمرے میں شراب کی بوتلیں دیکھنے کے بعد شرجیل میمن سے استفسار کیا کہ یہ کیا ہے؟ جس پر شرجیل میمن نے کہا کہ یہ میری نہیں۔ شرجیل میمن کے کمرے میں 2 بوتلیں ڈبے میں اور شراب کی ایک خالی بوتل ڈبے پر رکھی تھی۔ سپریم کورٹ کے عملے نے بوتل سونگھ کر بتایا کہ شراب کی بو آرہی ہے۔
چیف جسٹس نے واپس پہنچنے پر عدالتی عملے کو دوبارہ ضیا الدین ہسپتال بھیجا۔ سپریم کورٹ کا عملہ ضیا الدین ہسپتال پہنچا تو ایس ایچ او غائب تھے۔ ضیا الدین ہسپتال کے سٹاف نے سپریم کورٹ کے عملے کو روکنے کی کوشش کی لیکن عملہ مزاحمت کرکے شرجیل میمن کے کمرے تک پہنچا، تاہم شراب کی بوتلیں اور دیگر اشیاء غائب کردی گئیں تھیں۔ سپریم کورٹ عملے نے کمرے کی مکمل ویڈیو بنائی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے شرجیل میمن کے ہسپتال کے کمرے سے شراب کی بوتلوں کی برآمدگی پر ضیاء الدین ہسپتال کی ایک ماہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھ کر مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ شرجیل میمن سے کون ملا، کون آیا، کون گیا؟ چیف جسٹس نے شرجیل میمن کی ملاقاتیوں کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری اور دیگر حکام کو بھی مکمل آزادانہ تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
شرجیل میمن کی "سب جیل" سے شراب کی بوتل نکلنے کا مقدمہ جیل حکام کی مدعیت میں بوٹ بیسن تھانے میں درج کر لیا گیا ہے، مقدمے میں منشیات ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں اور شرجیل میمن سمیت 4 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق نامزد ملزمان میں مشتاق علی، مدد جان اور شکر دین شامل ہیں۔
شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں ملنے پر پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی ناصر شاہ کا کہنا ہے کہ کراچی کے ہسپتال میں شرجیل میمن کے کمرے سے ملنے والی بوتلوں میں شراب تھی تو یہ قابل مذمت بات ہے، انکوائری کے بعد جو بھی حقائق سامنے آئیں گے انہیں قبول کریں گے۔
شراب کی بوتلوں اورسگریٹ کے علاوہ بھی شرجیل میمن کی سب جیل میں سب کچھ تھا جس میں لش پش کچن، لگژری بیڈ اور بھری ہوئی فریج شامل ہے۔ شرجیل میمن کو واٹر ڈسپنسر، بسکٹ، زیتون سے بھرے جار، سنیکس، اوون اور پرنٹر کی سہولت بھی دستیاب تھی۔
چیف جسٹس نے جناح ہسپتال اور قومی ادارہ برائے امراض قلب میں زیر علاج وی آئی پی قیدیوں کی وارڈز کا بھی دورہ کیا۔ جہاں انہوں نے منی لانڈرنگ کیس کے ملزمان انور مجید اور حسین لوائی کے کمروں پر چھاپہ مارا، جناح ہسپتال میں دورے کے دوران چیف جسٹس نے مختلف وارڈ کا دورہ کیا۔ جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ رجسٹری پہنچ کر اہم کیسز کی سماعت شروع کی۔