اسلام آباد: (دنیا نیوز) فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے بتایا کہ حسن نواز فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور دیگر کمپنیوں کے قیام کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے، وہ نامعلوم ذرائع سے آنے والی رقم ان کمپنیوں کو بطور قرض دیتے رہے، دستاویزات کے مطابق 2008ء میں نواز شریف کیپٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین تھے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف کی حاضری سے ایک روز کے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی گئی۔ استغاثہ کے اہم گواہ واجد ضیا کا بیان چوتھے روز مکمل کر لیا گیا جبکہ حسن نواز کی مختلف کمپنیوں کو بھاری ٹرانزیکشنز کی تفصیلات پیش کی گئیں۔
جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا نے بتایا کہ حسن نواز نے فلیگ شپ انوسٹمنٹ میں 3.2 ملین پاؤنڈ کا سرمایہ لگایا، اس کے نیچے قائم کمپنیوں کو 4.2 ملین پاؤنڈ کا قرضہ دیا۔ کیپٹل ایف زیڈ ای نے کوئنٹ پیڈنگٹن کو بارہ لاکھ تیس ہزار پاؤنڈ بطور قرض دیئے تاہم حسن نواز جے آئی ٹی کو سرمائے کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔
واجد ضیا نے حسن نواز کے 2009ء میں چودھری شوگر مل کو 87 ملین روپے قرض دینے کا بتایا تو جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ حسن نواز پہلے قرضہ لیتے رہے پھر دینا شروع کر دیا۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیا کے بیان پر اعتراض اٹھایا کہ وہ حسن اور حسین نواز کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات پر انحصار کر رہے ہیں جبکہ وہ دونوں عدالت کے سامنے نہیں ہیں، ان دستاویزات کی بنیاد پر دیا گیا بیان قابل قبول شہادت نہیں ہیں۔