اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ شاید اعتماد کے ووٹ کی وجہ سے بھی دباؤ کا شکار ہیں، مشاہد اللہ نے غیر پارلیمانی گفتگو کی، انہیں معافی کا نہیں کہا جاتا۔
دنیا نیوز کے پروگرام ”دنیا کامران خان کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ کسی وزیر کی تضحیک کو پسند نہیں کریںگے، چار اعشاریہ دو ٹریلین وفاق نے دیئے، ان پیسوں کا حساب مانگا تھا، اگر پارلیمان میں حساب نہیں لینا تو پھر کہاں بات کریں؟ ہمارے ووٹرز نے ”سٹیٹس کو“ کیخلاف ووٹ دیا، ہم نے اپنے منشور پر عمل کرنا ہے۔
فواد چودھری نے کہا کہ مشاہد اللہ خان نے غیر پارلیمانی گفتگو کی، انہیں معافی کا نہیں کہا جاتا، مجھے لگتا ہے چیئرمین سینیٹ شاید اعتماد کا ووٹ کی وجہ سے بھی دباؤ کا شکار ہیں، صادق سنجرانی کے پاس پارلیمان کا تجربہ بھی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اداروں کی بہتری کے لیے کوشیش کر رہے ہیں، پالیسی بنانا حکومت کا کام عملدرآمد بیوروکریسی کا کام ہے، عملدرآمد کرنے والا وہ ہونا چاہیے جس پر پالیسی بنانے والا اعتماد کرے۔
اس سے قبل اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے رویے پر حکومت کو افسوس ہے، اگر چیئرمین سینیٹ توازن نہیں لا سکیں گے تو پھر ہمیں بھی سوچنا ہوگا، اس طرح معاملات نہیں چلیں گے۔
فواد چودھری نے کہا کہ سینیٹ رولنگ پر کوئی بھی مطمئن نہیں ہے، سینیٹ میں میری کوئی بھی بات غیر پارلیمانی نہیں، سینیٹ رولنگ پر مجھے اور پوری کابینہ کو افسوس ہوا، پرویز خٹک سارے معاملے کو دیکھیں گے، کیا ہمیں اس بات پر معافی مانگنی چاہیے کہ غریبوں کے پیسوں کا حساب کیوں مانگا؟
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان، زرداری اور نواز شریف سے پیسوں کا حساب لینا ہماری ذمہ داری ہے، پاکستان کے اربوں روپے کدھر گئے؟ مشاہد اللہ نے میرے بارے انتہائی غیر مناسب باتیں کیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف کے منصوبوں کا آڈٹ شہباز شریف سے کرانا غیر مناسب بات ہے، سابق وزیراعظم کے پراجیکٹ کا آڈٹ کرانا ہمارا حق ہے، جب ہمارے پراجیکٹس آئیں گے تو پھر بلاول یا شہباز شریف آڈٹ کرا لیں،
انہوں نے بتایا کہ اداروں کی بحالی کے لیے انقلابی اقدام کیے جا رہے ہیں، وزیراعظم کی سربراہی میں حکومتی اداروں کی بہتری کے لیے بورڈ بنایا جا رہا ہے، چار وفاقی وزرا بورڈ کا حصہ ہوں گے۔