اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں سزا معطل کرنے کی درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نواز شریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ ابھی تک سزا کے خلاف اپیل مقرر نہیں ہوئی، کیا آپ نے اپیل فائل کر دی ہے ؟ خواجہ حارث نے بتایا اپیل دائر ہو چکی ہے جس پر آفس نے 1/2019 کا نمبر بھی لگا دیا ہے، آپ جو تاریخ مناسب سمجھیں مقرر کر دیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے آبزرویشن دی جب آفس سزا کے خلاف اپیل مقرر کرے گا تو یہ درخواست بھی ساتھ ہی فکس ہو جائے گی، جب اپیل ہمارے سامنے آئے گی تو اس کے بعد سزا معطلی کی درخواست پر نوٹس جاری کریں گے، سزا معطلی کی درخواست اس وقت قابل سماعت ہے یا نہیں، اس حوالے سے بعد میں آرڈر بھی جاری کر دیا جائے گا۔
یاد رہے نواز شریف نے العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں احتساب عدالت سے 7 سال سزا کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، سابق وزیراعظم نے بریت کے ساتھ ساتھ سزا معطل کرنے کی بھی درخواست کی۔
نواز شریف نے اپیل میں مؤقف اختیار کیا العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کا فیصلہ غلط فہمی اور قانون کی غلط تشریح پر مبنی ہے، دستیاب شواہد کو درست انداز میں نہیں پڑھا گیا، ملزم کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کو احتساب عدالت نے سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا ہے کہ احتساب عدالت کا فیصلہ خلاف قانون قرار دیتے ہوئے سزا کو بریت میں تبدیل کیا جائے۔ نواز شریف نے ایک متفرق درخواست بھی دائر کی کہ ان کی سزا معطل کر کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔
واضح رہے احتساب عدالت نے 24 دسمبر کو نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا تھا۔ 131 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ نیب نے نواز شریف کے خلاف کرپشن کا مقدمہ ثابت کیا ہے، نواز شریف العزیزیہ اور ہل میٹل کے اصل مالک ثابت ہوئے جبکہ وہ اثاثوں کے لیے جائز ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہے۔
فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کے ساتھ اڑھائی کروڑ ڈالر جرمانے کی بھی سزا سنائی گئی۔ ہل میٹل جائیدادیں ضبط کرنے کا بھی حکم دیا گیا جبکہ نواز شریف 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کیلئے نا اہل بھی قرار پائے۔