لاہور: (دنیا نیوز) نیب نے پی ٹی آئی کے سینئر صوبائی وزیر بلدیات عبدالعلیم خان کو آف شور کمپنیوں کے حوالے سے گرفتار کر کے نیب حوالات منتقل کر دیا۔ علیم خان کوکل احتساب عدالت میں پیش کر کے 15روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔
نیب نے عبدالعلیم خان سے 5 آف شور کمپنیوں سے متعلق سوالات کیے، وہ 18 میں سے 3 سوالات کے جواب دے سکے۔ جن آف شور کمپنیوں کے حوالے سے سوال پوچھے گئے ان میں آر اینڈ آر انٹرنیشنل، ایف زیڈ سی، اے این اے اور ہیکسم انوسٹمنٹ اوورسیز لمیٹڈ کمپنی شامل ہیں۔ نیب نے غیر تسلی بخش جوابات کے بعد انہیں باقاعدہ گرفتار کر لیا۔
ترجمان نیب نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ملزم عبدالعلیم خان نے وارنٹ گرفتاری پر دستخط کر دیئے ہیں۔ ڈی جی نیب نے اپنے بیان میں کہا ہے نیب ٹیم کو شواہد کے حوالے سے مطمئن نہ کرنے پر گرفتار کیا گیا، نیب میں پسند نا پسند کا تصور نہیں، میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے کوشاں ہیں، نیب قومی مفاد کو مد نظر رکھ کر اقدامات کر رہا ہے۔
نیب ذرائع کے مطابق عبدالعلیم خان نے 900 کنال کی زمین اپنی کمپنی ایم ایس اے اینڈ اے کے نام پر حاصل کی۔ 600 کنال زمین خریدی، سرمایہ کاری کیلئے آمدن کا نہیں بتایا ؟ ملز م علیم خان پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے 2005 اور 2006 میں یو اے ای، یو کے میں آف شورکمپنیاں بنائیں ؟۔
آف شور کمپنیوں میں آر اینڈ آر انٹرنیشنل، ہیکسم انویسٹمنٹ اوورسیز لمیٹڈ کمپنی اور ایف زیڈ سی شامل ہیں۔ ملزم نے آمدن سے زائد پاکستان اور بیرون ملک اثاثے بنائے، بطور سیکرٹری سوسائٹی کرپشن اور کرپٹ پریکٹس میں ملوث پائے گئے، رئیل اسٹیٹ کاروبار کیلئے بھی مختلف کمپنیاں بنائیں اور اس میں خود سرمایہ کاری کی۔
ادھر عبدالعلیم خان نے وزیر اعلیٰ کو بھجوائے گئے استعفی میں کہا ہے کہ وہ مقدمے میں گرفتاری کے باعث سینئر وزیر کے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے وہ اپنے خلاف کیس اور گرفتاری کا عدالت میں سامنا کریں گے، امید ہے عدالت سے انصاف ملے گا۔
صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے عبدالعلیم خان کو حراست میں لیا ہے، وہ دوسری مرتبہ پیش ہوئے، انہوں نے دوران پشیوں کوئی اعتراض نہیں کیا، ایک طرف شریف برادران اور آل شریف ہیں جن کا شور آپ سن رہے ہیں۔
فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے عبدالعلیم خان باعزت بری ہو کر باہر آئیں گے، نیب کو سب کا چیک اینڈ بیلنس کرنے کا حق ہے، عبدالعلیم خان کیخلاف کچھ ثابت نہ ہوا تو وہ باہر آجائیں گے، اگر کچھ ثابت ہوا تو نیب کو تحقیقات کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا نیب نے عبدالعلیم خان کو مجرم ڈکلیئر نہیں کیا صرف تحقیقات کیلئے تحویل میں لیا ہے۔
دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے وزیراعظم کو عبدالعلیم خان کی گرفتاری سے متعلق آگاہ کر دیا گیا۔ عمران خان نے عبدالعلیم خان کے وزارت سے فوری استعفیٰ کے اقدام کو سراہا اور وزرا کو معاملے پر غیر ضروری بیان بازی سے اجتناب کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا عبد العلیم خان کے معاملے میں قانون کے مطابق چلا جائے۔
یاد رہے 6 ماہ بعد عبدالعلیم خان چوتھی بار نیب میں پیش ہوئے، عبدالعلیم خان کی آخری پیشی 10 اگست 2018 کو ہوئی، نیب بیرون ملک آفشور کمپنیوں سے متعلق تحقیقات کر رہا ہے، نیب نے عبدالعلیم خان کو آف شور کمپنی سکینڈل کی پوچھ گچھ کیلئے طلب کیا تھا۔