اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سندھ کی 2 نومسلم بہنوں کو 2 اپریل تک سرکاری تحویل میں دیدیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں اقلیتیں مکمل آزاد اور محفوظ ہیں۔
نو مسلم بہنوں کو تحفظ فراہمی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔ دونوں نو مسلم بہنوں کے وکیل نے کہا ان کی مؤکلان کو ہراساں کیا جا رہا ہے، ان کی جان کو بھی خطرہ ہے، دونوں نے قانون کے مطابق اسلام قبول کیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا یہ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے اس سے پاکستان کا تشخص جڑا ہے، نبی اکرم ﷺ کے فتح مکہ اور حجتہ الوداع پر خطبات اقلیتوں سے متعلق قانون و آئین کی حیثیت رکھتے ہیں۔
ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات نے بتایا وزارت داخلہ نے تحقيقات شروع کر دی ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ دونوں نو مسلم لڑکیوں کو سرکاری تحویل میں لے لیا جائے، ایس پی لیول کی خاتون افسر لڑکیوں کے ساتھ رکھی جائے، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی اجازت کے بغیر لڑکیاں اسلام آباد سے باہر نہیں جا سکتیں، وفاقی حکومت کی انکوائری مکمل شفاف ہو۔ چیف جسٹس نےکہا اقلیتوں کے حقوق سے متعلق اسلامی تعلیمات کو بھی دیکھنا ہے، لڑکیوں کی جان کو خطرے کے پیش نظر سندھ نہ بھیجنے کا کہا ہے۔
ادھر قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے نومسلم لڑکیوں کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ اور پنجاب کے آئی جیز سے 29 مارچ تک رپورٹ طلب کر لی۔