اسلام آباد: (دنیا نیوز) پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں اپنے امیدوار یوسف رضا گیلانی کی شکست کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس فیصلے کو الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
پریزائیڈنگ افسر نے چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کے بعد جیسے ہی صادق سنجرانی کے دوبارہ منتخب ہونے کا اعلان کیا تو ایوان بالا میں اپوزیشن بنچوں پر موجود اراکین نے شور شرابا شروع کر دیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ہم اس فیصلے کو کسی صورت تسلیم نہیں کر سکتے۔ بیلٹ پیپر پر اس بات کی نشاندہی یا ہدایات ہی نہیں کی گئیں کہ ووٹر کس جگہ مہر لگائے گا۔
انہوں نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے دوران مسترد ہونے والے ووٹوں کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اراکین کی جانب سے امیدوار کے نام کے اوپر مہر لگانے سے ووٹ مسترد نہیں ہوتے۔
ادھر یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے قاسم گیلانی نے صادق سنجرانی کی فتح کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی نے اس فیصلے کیخلاف جلد الیکشن ٹربیونل جانے کا پروگرام ترتیب دے دیا ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے بھی پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار کی شکست کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
لیگی رہنما احسن اقبال کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی 49 ووٹ لے کر جیتے اور سرکاری امیدوار صادق سنجرانی 48 ووٹ لے کر ہارے لیکن یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ زبردستی مسترد کرکے ہارنے والے امیدوار کی کامیابی کا اعلان کر دیا گیا۔
ادھر پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ ہم نے عدالتی فیصلے نکال لیے ہیں، قانون کہتا ہے کہ نام کے اوپر لگائی گئی ووٹ ٹھیک ہے۔ ہم یہ ڈاکا نہیں ہونے دیں گے۔ ہم سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ جائیں گے۔ ہم تحریک عدم اعتماد بھی لا سکتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کسی نے دھوکا نہیں دیا، ہم ایک ووٹ سے جیتے ہیں۔