اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزارت داخلہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ان کے پاسپورٹ کی تجدید کی درخواست مسترد کردی ہے۔ انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ نےاشتہاری مجرم قرار دے رکھا ہے اور وہ متعدد زیر سماعت مقدمات میں بھی مطلوب ہیں۔
سابق وزیر اعظم، جنہیں علاج کی غرض سے لندن جانے کی اجازت دی گئی تھی،ان کے سرکاری پاسپورٹ کی میعاد رواں سال کے اوائل میں ختم ہوگئی تھی،انہوں نے اس کی تجدید کے لئے باقاعدہ طور پر لندن میں پاکستان ہائی کمیشن میں درخواست دائر کی ہے۔
وزارت داخلہ نے وزارت خارجہ کے توسط سے ہائی کمیشن کو دو صفحات پر مشتمل خط میں متعدد وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست پر مزید کارروائی روکنے کی ہدایت کی ہے۔’’اے پی پی ‘‘کے پاس دستیاب خط کے مطابق میاں محمد نواز شریف کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے فوجداری اپیل نمبر 1/2019 میں میاں نواز بنام نیب کے ساتھ ساتھ ریفرنس نمبر 6 میں ایک مفرور مجرم قرار دیا ہے۔
اسی طرح لاہور کی احتساب عدالت نمبر 1 کے ذریعہ میر شکیل الرحمن کے معاملے میں اسے ریفرنس نمبر 15/2020 میں مجرم قرار دیا گیا ہے۔وزارت داخلہ نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف کو پاکستان واپس آنا اور الزامات کا سامنا کرنے کے لئے عدالتوں میں پیش ہونا تھا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ وہ قانون کا مفرور ہے جب تک وہ پاکستان میں عدالتوں کے سامنے ہتھیار ڈال نہیں دیتا ہے ، اس وقت تک وہ مزید ریلیف نہیں لے سکتا۔16 مارچ کو یہ خط لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوانے کے لئے 17 مارچ کو ایک کورنگ خط کے ساتھ وزارت خارجہ کو بھیجا گیا ہے۔اس میں یہ نشاندہی کی گئی ہے کہ 29اکتوبر 2019کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق محمد نواز شریف کو 8 ہفتوں کی ضمانت دی گئی تھی، جس کی میعاد ختم ہونے پر پنجاب حکومت نے اس میں توسیع نہیں کی تھی کیونکہ وہ جوازپیش کرنے میں ناکام رہے تھے۔
اس کی معقول وجہ ہے کہ اسے اس کے طبی علاج کے لئے کیوں بڑھایا جائے۔خط میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ محمد نواز شریف کو اب باقی رہ جانے والی سزا کوٹ لکھپت جیل لاہور میں پوری کرنا ہوگی۔پھر بھی عدالت کے حکم کی تعمیل کرنے اور ضمانت منظور کرنے کے حکم میں درج شرائط کی پابندی کرنے کی بجائےوہ قانونی چارہ جوئی سے بچنے کے لئے ملک سے فرار ہوگیا۔
وزارت داخلہ نے ذکر کیا کہ نواز شریف کے خلاف کئی مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن میں محمد نواز شریف کو پیش ہونااور اپنا دفاع کرنا ہوگا۔احتساب عدالت نمبر 3 اسلام آباد میں توشہ خانہ ریفرنس نمبر 6/2020 زیر التوا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے روبرو فوجداری اپیل نمبر 1/2019 زیر التوا ہے،اسلام آباد ہائی کورٹ کے روبرو فوجداری اپیل نمبر 121/2018زیرالتواء ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے روبرو فوجداری اپیل نمبر 3/2019 زیر التوا ہےوزارت داخلہ نے کہا کہ اٹھائے گئے نکات کے پیش نظر محمد نواز شریف پاسپورٹ کی تجدید کے لئے قانون کی متعلقہ اسکیم کے تحت جو تقاضا کیا گیا ہے اس کو کسی طرح پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاسپورٹ کا اجرا کسی شہری کا بنیادی حق نہیں ہے۔
یہ وفاقی حکومت کی ملکیت ہونے کے بعد ہی اس وقت جاری کیا جاسکتا ہے جب درخواست دہندہ درخواست کے قابل عمل ہونے سے متعلق متعلقہ حکام کو مطمئن کرے۔ ایک شہری کے بیرون ملک سفر کرنے کے حق کو ایک بار مفرور قانون قرار دے دیا گیا۔وزارت نے کہا کہ سابق وزیر اعظم لندن میں پاکستان ہائی کمیشن سے ایمرجنسی ٹریول دستاویز (ای ٹی ڈی) کے لئے درخواست دے سکتے ہیں اور جب وہ صرف پی آئی اے (پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز) کے ذریعے پاکستان کے سفر کی بکنگ پیش کرتے ہیں تو یہ جاری کیا جاسکتا ہے۔
وزارت داخلہ نے پاکستان ہائی کمیشن لندن برطانیہ سے محمد نواز شریف کو بھی یہی پیغام دینے کو کہا۔وزارت داخلہ نے ایڈیشنل سکریٹری (یورپ) کو وزارت خارجہ کے ایک اور خط میں اس سے 16 نومبر کو لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے پیش نظر سابق وزیر اعظم کے طبی علاج سے متعلق معلومات فراہم کرنے میں مدد کی درخواست کی۔
وزارت داخلہ نے درج ذیل معلومات حاصل کیں۔جس میں ڈاکٹروں کے ذریعہ موجودہ تشخیص،ان ڈاکٹروں کا نام اور پتہ جن سےآپ میڈیکل چیک اپ کروا رہے ہیں،ان تمام میڈیکل رپورٹس کی کاپیاں جن میں ٹیسٹ کے نتائج کے ساتھ برطانیہ میں کئے گئے ٹیسٹ شامل ہیں،برطانیہ کے اسپتالوں میں موصولہ علاج (اگر کوئی ہے تو) کی تفصیلات جاری علاج کی تفصیلات اگر کوئی ہیں۔اس میں برطانیہ میں طبی علاج معالجے کے لئے ادائیگیوں،برطانیہ میں ڈاکٹروں کے ساتھ ملنے کی تاریخوں اور مشاورت کی تفصیلات طلب کی گئیں۔
وزارت نے پاکستان ہائی کمیشن لندن برطانیہ کو طبی معلومات جاری کرنے کے لئے برطانیہ میں رضامندی کے فارم پر محمد نواز شریف سے دستخطوں کا مطالبہ کیا۔وزارت داخلہ نے ہائی کمیشن کے توسط سے وزارت خارجہ سے میڈیکل ٹیم سے طبی معلومات اکٹھا کرنے کے لئے رابطہ کرنے کی ہدایت کی اور نشاندہی کی کہ لاہور ہائیکورٹ کے روبرو محمد نواز شریف کے فراہم کردہ حلف نامہ میں میڈیکل معلومات کی فراہمی کا تعین کیا گیا ہے۔