اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظ٘م عمران خان نے امریکا پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے فیصلہ کر لیا کہ بھارت اس کا سٹریٹجک پارٹنر ہے، اس لئے پاکستان سے مختلف سلوک کیا جا رہا ہے۔ واشنگٹن سمجھتا ہے پاکستان صرف بیس سال کا گند صاف کرنے کیلئے ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ افغان طالبان صدر اشرف غنی کے ہوتے مذاکرات پر راضی نہیں ہیں، موجودہ حالات میں افغانستان کا سیاسی تصفیہ مشکل نظر آتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن پاکستان پر طالبان سے ڈیل کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے، موجودہ حالات میں افغانستان کا سیاسی تصفیہ مشکل نظر آتا ہے، یہ اس لیے مشکل لگ رہا ہے کیونکہ کئی ماہ پہلے جب طالبان کی سینئر لیڈرشپ کسی تصفیے پر پہنچنے کے لیے پاکستان کے دورے پر آئے تھے، اس وقت ان کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ معاملے کا کوئی سیاسی حل تلاش کیا جائے، جس پر طالبان نے کہا کہ جب تک صدر اشرف غنی یہاں موجود ہیں، وہ افغان حکومت سے بات چیت نہیں کریں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو انارکی کی طرف سے جانے سے روکنے کے لیے صرف سیاسی حل ہی ہے، افغان حکومت اپنی شکست کا ذمہ دار امریکا اور حتی کہ پاکستان کو سمجھتی ہے اور وہ کسی نا کسی طرح امریکیوں کو دراصل دوبارہ مداخلت پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کو طالبان پر اثرو رسوخ کیلئے کہتا رہا ہے، امریکا کی کوشش رہی ہے کہ طالبان اور افغان حکومت کسی معاہدے پر پہنچ جائیں، پاکستان افغانستان میں کسی مخصوص گروپ کی حمایت نہیں کر رہا۔
وزیراعظم نے کہا کہ واضح کر دیا ہے کہ پاکستان فوجی اڈوں کی اجازت نہیں دے گا، ہم نہیں چاہتے افغانستان سے پناہ گزین دوبارہ پاکستان آئیں، افغان شہریوں کو کٹھ پتلی نہیں بنایا جاسکتا، مجھے اینٹی امریکا اور طالبان خان کہا گیا، چین سپر پاور کے طور پر ابھر رہا ہے، پاکستان کیلئے چین کی بہت اہمیت ہے، اس وقت پاکستان کو سب سے زیادہ احساس اپنی معیشت کا ہے، چین نے ہماری بہت مدد کی، چین افغانستان کا ہمسایہ ہے، چین کا افغانستان کی تعمیر نو میں اہم کردار ہوگا۔