لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور صوبائی وزیر عبد العلیم خان نے ایک مرتبہ پھر اپنی وزارت سے استعفی دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر علیم خان نے لکھا کہ وزیر اعظم عمران خان سے میرا تعلق سیاسی نہیں بلکہ ذاتی اور برادرانہ ہے۔ فخر ہے کہ میں گزشتہ 10 برس میں تحریک انصاف کی نئے پاکستان کی جدوجہد میں قائد کے شانہ بشانہ کھڑا رہا۔ آج بھی عمران خان سے میرا تعلق سیاست سے ہٹ کرخالصتاً ذاتی اور برادرانہ ہے جو ہمیشہ رہے گا۔
وزیر اعظم عمران خان سے میرا تعلق سیاسی نہیں بلکہ ذاتی اور برادرانہ ہے۔مجھے فخر ہے کہ میں گزشتہ 10 برس میں تحریک انصاف کی نئے پاکستان کی جدوجہد میں عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑا رہا۔آج بھی عمران خان سے میرا تعلق سیاست سے ہٹ کرخالصتاً ذاتی اور برادرانہ ہے جو ہمیشہ رہے گا۔ 1/3
— Abdul Aleem Khan (@aleemkhan_pti) September 11, 2021
ان کا کہنا تھا کہ میں نے عمران خان صاحب سے 2 ماہ قبل گزارش کی تھی کہ میں نجی مصروفیات اور فاؤنڈیشن کے فلاحی کاموں پر توجہ دینا چاہتا ہوں اور اس کے لئے مجھے وزارت کی ذمہ داریوں سے مستعفٰی ہونےکی اجازت دی جائے جس پرانہوں نے انتظار کرنے کا کہا اور اس کے بعد 2 سے 3 بار ملاقاتوں پر بھی انتظار کرنےکی ہدایات ملیں۔
میں نےعمران خان صاحب سے2 ماہ قبل گزارش کی تھی کہ میں نجی مصروفیات اورفاؤنڈیشن کے فلاحی کاموں پرتوجہ دینا چاہتاہوں اور اسکےلئے مجھےوزارت کی ذمہ داریوں سے مستعفٰی ہونےکی اجازت دی جائےجس پرانہوں نے انتظار کرنے کاکہا اور اس کے بعد2سے3بار ملاقاتوں پر بھی انتظار کرنےکی ہدایات ملیں۔2/3
— Abdul Aleem Khan (@aleemkhan_pti) September 11, 2021
علیم خان کا کہنا تھا کہ میں اپنے قائد کی اجازت کا منتظر ہوں۔ جس دن ان سے اجازت ملی اس دن استعفیٰ وزیر اعلیٰ پنجاب کو دے دوں گا۔ قائد اور اپنی پارٹی کے لئے پہلے بھی ہر مشکل وقت میں کھڑا رہا اور آئندہ بھی جب میری ضرورت پڑی میں اپنے قائد عمران خان کے ساتھ کھڑا نظر آؤں گا۔
میں اپنے قائد کی اجازت کا منتظر ہوں۔ جس دن ان سے اجازت ملی اس دن استعفیٰ وزیر اعلیٰ پنجاب کو دے دوں گا۔ اپنے قائد اور اپنی پارٹی کے لئے پہلے بھی ہر مشکل وقت میں کھڑا رہا اور آئندہ بھی جب میری ضرورت پڑی میں اپنے قائد عمران خان کے ساتھ کھڑا نظر آؤں گا۔3/3
— Abdul Aleem Khan (@aleemkhan_pti) September 11, 2021
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عبد العلیم خان 6 فروری 2019ء کو گرفتاری کے بعد بلدیات اور منصوبہ بندی کی وزارتوں سے مستعفی ہو گئے تھے۔
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو(نیب) نے پنجاب کے صوبائی وزیر برائے بلدیات اور منصوبہ بندی عبد العلیم خان کو آف شور کمپنی کیس میں گرفتار کیا تھا۔ نیب علیم خان کی آف شورکمپنی کی تحقیقات کر رہا تھا اور انکے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کی بھی تحقیقات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خبریں سامنے آئی تھیں کہ پنجاب کابینہ کے کئی وزرا کے محکموں میں ردوبدل کاامکان ہے، 5 وزرا کی وزارتیں خطرے سے دوچار ہوگئیں، وزیر اعظم پاکستان کی حتمی منظوری کے بعد وزیراعلی پنجاب اقدام اٹھائیں گے۔
پنجاب میں کئی صوبائی وزرا کی 3 سالہ کارکردگی غیر تسلی بخش کے بعد صوبائی وزرا کے محکموں میں ردوبدل کاامکان ہے، وزرا کی کارکردگی کے بارے میں مستند اداروں کی رپورٹس مرتب کرلی گئیں۔
وزرا کے محکموں میں ردو بدل انکی 3 سالہ کارکردگی کی بنا پرہوگا۔ وزیراعظم عمران خان کی حتمی منظوری کے بعد وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اقدام اٹھائیں گے۔
پنجاب کابینہ میں شامل 5 وزرا کی وزارتیں خطرے سے دوچار ہیں، وزیر محنت انصر مجید نیازی کا ممکنہ تبدیلی کی زد میں آنے کاامکان ہے ، وہ اپنے تنقیدی رویے کا کابینہ اجلاس میں برملا اظہار کرچکے ہیں۔
ترین گروپ کے صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال اور اجمل چیمہ کی وزارتوں کو بھی خطرہ ہے ، اسی طرح حافظ ممتاز کی وزارت میں بھی ردوبدل کاامکان ہے
عبدالعلیم خان بارے بھی پنجاب کے ایوان اقتدار کے اعلی حلقے ناخوش ہیں۔ وزیر خوراک بجٹ کے پہلے اجلاس کے بعد اسمبلی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، عبدالعلیم خان کچھ عرصہ سے کابینہ کے اجلاسوں میں بھی شریک نہیں ہو رہے۔
وزیر ٹرانسپورٹ جہانزیب کھچی کا بھی ممکنہ تبدیلی کی زد میں آنے کاامکان ہے ، وزیر ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں کی وزارت کے حوالے سے بھی غیر یقینی صورتحال ہے۔
وزیر لٹریسی اینڈ نان فارمل بیسک ایجوکیشن راشد حفیظ کی کارکردگی بارے بھی تحفظات ہیں، باو رضوان کی وزارت ماحولیات کی کارکردگی بارے بھی تحفظات کااظہار کیا جا رہا ہے۔ تاہم اتحادی جماعت کی وزارت ہونے کے باعث حتمی فیصلہ نہ ہوسکا۔
وزارتوں میں پارٹی رہنماوں کو سپیشل کوارڈینیٹر لگانے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا جارہاہے۔ پارٹی رہنماوں کو وزرا کے ساتھ ملکر کام کرنے ٹاسک سونپا جاسکتاہے۔