آرمی چیف تعیناتی، وزیراعظم فیصلہ نواز شریف کے مشورے سے کرینگے: خرم دستگیر

Published On 17 September,2022 08:05 pm

گوجرانوالہ: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ برطانیہ میں موجود مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے مشورے سے کریں گے۔

گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ کے نظام میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی، جن لوگوں کے گھر سولر لگے ہیں ان کیلئے کوئی تبدیلی نہیں، اکتوبر سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ میں کمی آئیگی۔

سپہ سالار کی تعیناتی کے حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ لندن میں موجود مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے مشورے سے کریں گے۔

وفاقی وزیر نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہاکہ یہ جتنی مرضی ملاقاتیں کرلیں، آخر فیصلہ وزیراعظم نے کرنا ہے۔ عمران خان اگر عوام کے خیر خواہ ہیں تو ان کو خیر پور ناتھن شاہ جانا چاہیے۔

پٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر مریم نواز کے اختلاف کا سوال ہوا تو خرم دستگیر نے جواب دیاکہ مریم نوازپارٹی کی نائب صدرہیں پارٹی میں اختلاف رائے ضرور ہوتا ہے۔

نئے آرمی چیف کی تعیناتی کو موضوع بحث نہ بنایا جائے، خواجہ آصف

اس سے قبل وزیراعظم کے ایس سی او سربراہان مملکت کے اجلاس میں شرکت کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اجلاس کے دوران پاکستانی قیادت اور وفد کی غیر رسمی ملاقاتیں ہوئیں ، تنظیم کے رکن ممالک نے سیلاب کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مدد کا عندیہ دیا۔ ایس سی او کے اجلاس کے موقع پر چین، روس، ایران اور ترکیہ کے صدر کے ساتھ اہم ملاقاتیں ہوئیں جن میں تمام ممالک کی قیادت نے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے وزیراعظم کو دورہ چین کی دعوت دی ہے، نومبر کے پہلے ہفتے میں چین کا دورہ کریں گے۔ روس کے صدر نے بھی وزیراعظم کو روس کے دورہ کی دعوت دی ہے جن کی تاریخوں کا تعین کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر ایک بات بڑی واضح ہوئی ہے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی فضا کے خاتمہ کی ضرورت ہے کیونکہ سیاسی عدم استحکام سے ملک کی مدد کرنے والے ممالک متاثر ہوتے ہیں۔ جب ہم آئے تو ملک کے حالات مخدوش تھے جو بہتر ہو رہے ہیں، حالات بہتر ہوں گے تو مہنگائی اور قیمتوں میں بھی کمی ہوگی۔ وزیراعظم کے دورہ سمر قند کے دوران تمام ممالک کے سربراہوں نے مسلم لیگ نواز کے سربراہ کے ساتھ ملاقاتوں کو یاد کیا اور کہا کہ انہوں نے اپنے دورہ حکومت میں علاقائی تعاون کے فروغ کیلئے جامع اقدامات کئے تھے جن کو وزیراعظم محمد شہباز شریف آگے بڑھا رہے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ چینی صدر نے ایس سی او سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم وزیراعظم کو ایک بہترین کام کرنے والا انتھک رہنما کے طور پر جانتے ہیں۔ انہوں نے ریلوے لائن ، سی پیک کے مختلف منصوبوں اور خطے میں سڑکوں کی تعمیر اور باہمی رابطوں کے فروغ پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ ہم ہر موسم میں پاکستان کے دوست ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان مشکلات سے نکلے اور استحکام آئے۔ چین کے صدر نے غیر مشروط طور پر ہر طرح کی مدد اور حمایت کا عندیہ بھی دیا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنی ملاقاتوں اور گفتگو میں واضح کیا کہ عالمی سطح پر اوزون کے متاثر ہونے سے موسمیاتی مشکلات پیدا ہوئی ہیں جن سے پاکستان شدید متاثر ہو رہا ہے اور ہم دعا کرتے ہیں کہ کوئی اور ملک متاثر نہ ہو۔ خواجہ آصف نے کہا کہ آنے والے وقتوں میں فصلوں کے تباہ ہونے کی وجہ سے غذائی تحفظ کے حوالے سے مشکلات پیش آ سکتی ہیں جس کیلئے عالمی ، علاقائی اور ہمسایہ برادری کی مدد کی ضرورت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ، ورلڈ بینک نے پاکستان کے ساتھ دوبارہ اپنے پروگرام شروع کردیئے ہیں جبکہ سیلاب کی صورتحال میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ہمارے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود پاکستان میں منفی سیاست کے رجحان میں کمی نہیں آئی ہے۔ وزیراعظم سمر قند سے واپسی پر سیلاب زدہ علاقوں کے دورہ پر ہیں جس کے بعد وہ ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات میں شرکت کیلئے برطانیہ جائیں گی جہاں سے وہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے نیویارک روانہ ہو جائیں گے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اس وقت میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر بحث جاری ہے کہ قوم کو اس وقت جتنی اتحاد اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے ماضی میں نہیں تھی۔ اب بھی بارشیں جاری ہیں ، کروڑوں لوگ کھلے آسمان کے نیچے پڑے ہیں جن کے پاکستان کھانا اور کپڑے نہیں ، ملک کی 22 کروڑ عوام کو سیلاب زدگان کی بحالی اور مدد کیلئے متحد ہو کر کردار ادا کرنا ہوگا۔ صدر پیوٹن نے روس یوکرین تنازعہ پر پاکستان کے نقطہ نظر کو سراہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پہلی مرتبہ کسی عالمی پلیٹ فارم پر شرکت کیلئے گئے اور اس موقع پر جتنی پذیرائی ہوئی اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان اور عوام کے مفاد اور فلاح وبہبود کیلئے ذاتی مفادات اور انا آڑے نہیں آ سکتی۔ وزیراعظم شہباز شریف جب قائد حزب اختلاف تھے تو اس وقت بھی انہوں نے اسمبلی میں میثاق معیشت کی دعوت دی تھی جو رد کردی گئی، آج بھی معیشت پر بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ سیاست کے وقت میں سیاست ہوگی، جب انتخابات ہوں گے اور میدان سجے گا تو سیاست بھی ہوگی لیکن میثاق معیشت کیلئے ہم آج بھی تیار ہیں، سیاست کو ایک طرف رکھ کر بات ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے آج تک سیلاب ، اس سے ہونے والی تباہی اور سیلاب زدگان کی بات نہیں کی۔ اقتدار جانے کا نشہ ٹوٹ رہا ہے جو اس کا ستا رہا ہے اور اس حالات میں وہ ایسی باتیں کر رہے ہیں جو نہیں کرنا چاہئیں۔ آج بھی دو صوبوں اور گلگت بلتستان میں ان کی حکومت ہے لیکن دونوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سیلاب کے حوالے سے متحرک نظر نہیں آ رہے۔ جنوبی پنجاب، سوات اور ٹانک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بہت نقصان ہوا ہے لیکن ان علاقوں میں آپ کو پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نظر نہیں آئے گی۔

نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ آئین میں جو طریقہ کار درج ہے اس کے مطابق جو موجودہ وزیراعظم ہوگا وہ آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کرے گا۔ شہباز شریف نومبر میں اس کا فیصلہ کریں گے، نواز شریف نے چار مرتبہ یہ آئینی فریضہ انجام دیا ہے۔ عمران خان پہلے سے آفر کر رہے ہیں وہ ایک دن بعد کرتے ہیں اور بعد میں مکر جاتے ہیں۔ان کی یہ درخواست ہے کہ اس معاملے کو موضوع بحث نہیں بنانا چاہئے جس طرح میڈیا میں یہ معاملہ موضوع بحث بنا ہوا ایسا کبھی نہیں ہوا۔ ادارے کی روایت اور تقدس اس بات کی متقاضی ہے کہ اس کو موضوع نہ بنایا جائے، یہ آئینی فریضہ ہے اور وقت پر نبھایا جاسکتا ہے۔ الیکشن اگلے سال اگست میں ہوں گے۔ فوج کے سربراہ کی وفاداریاں، دستور، آئین اور ادارے کے ساتھ ہوتی ہیں، اس کو متنازعہ نہ بنایا جائے اور اس سے احتراز کیا جائے، سیاست ہوتی رہتی ہے، ساری دنیا میں سیاستدان ایک دوسرے کے ساتھ سیاسی میدان میں دست وگریبان ہوتے ہیں، یہ سلسلہ پہلے بھی چلا ہے اور آئندہ بھی جاری رہے گا لیکن سیاست کو اداروں میں نہیں گھسیٹنا چاہئے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ دنیا وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان کے لوگوں کی امداد کرنا چاہتی ہے لیکن اس کے برعکس عمران خان اور ان کے ساتھی یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کو امداد نہ ملے، کبھی وہ آئی ایم ایف کی امداد تو کبھی سیلاب زدگان کی معاونت روکنے کی کوشش ہوتی ہے، یہ لوگ پاکستان کی قومی سلامتی اور وجود پر بار بار حملہ کرتے ہیں، یہ پاکستان کے قومی مجرم ہیں، اپنے اقتدار کیلئے عمران خان پاکستان کو نقصان پہنچانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے ، وہ نہ کھیلیں گے اور نہ کھیلنے دیں گے پر یقین رکھتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ روس سے تیل و گیس کی بھی بات چیت ہوئی ہے لیکن روس نے پاکستان کو کسی خط کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔ روس نے پاکستان کو گندم اور گیس کی فراہمی کی بھی پیشکش کی ہے اور کہا ہے کہ سنٹرل ایشیا تک ان کی پائپ لائنز آ رہی ہیں، افغانستان کے راستے پاکستان کو گیس پہنچائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں، اپنے دور میں انہوں نے کرپشن کے ایسے طریقے ایجا کئے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، پنجاب کی حکومت نے فرح خان کے کیس ختم کر دیئے ہیں جبکہ الزامات حکومت پر لگا رہا ہے، عمران خان کا کوئی سیاسی موقف نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی سلامتی ہماری اقتصادی سلامتی سے جڑی ہوئی ہے، عمران خان پاکستان کی قومی اور اقتصادی سلامتی پر بار بار حملے کر رہا رہے، اقتدار جانے کی وجہ سے ان کا ذہنی توازن خراب ہو چکا ہے۔ الحمد للہ پاکستان مسلم لیگ نون اور نواز شریف نے کبھی بھی پاکستان کے عوام اور معیشت کی تباہی کی بات نہیں کی، نواز شریف کو پھانسی کی سزا تک پہنچایا گیا مگر پھر بھی وہ پاکستان کے خلاف نہیں بولے، جس ترازو پر نواز شریف کو تولا گیا اسی ترازو پر عمران خان اور اس کے ساتھیوں کو تولنے کی ضرورت ہے۔ نواز شریف نے آرمی چیف کی تعیناتی کو کبھی بھی بحث کا موضوع نہیں بنایا۔ ایک سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ عدالتوں کے فیصلے قانون کے اہم ذرائع ہوتے ہیں، ماضی کے فیصلوں کو سامنے رکھ کر دیکھنا چاہئے، اگر ماضی کے فیصلے قانون اور آئین کے مطابق نہیں ہیں تو اس کا سدباب ہونا چاہئے۔

Advertisement