اسلام آباد ہائیکورٹ کاعمران خان کو 17 مئی تک کسی نئے مقدمہ میں گرفتار نہ کرنیکا حکم

Published On 12 May,2023 03:53 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو 17 مئی تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیدیا۔

 

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت کے موقع پر عمران خان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ اس ضمانت کی درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض ہے، 9 مئی کو 2 کیسز میں ہائی کورٹ پیش ہونا تھا، عدالت نے پہلے بھی 2 مقدمات میں ضمانت کے کیسز کچہری کو نہیں بھجوائے، عدالت نے 2 مقدمات میں ضمانت کے کیسز اپنے پاس ہی رکھے، ایف 8 کچہری میں لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال کے باعث دونوں کیسز ہائی کورٹ میں ہیں۔

انہوں نے استدعا کی کہ اس کیس کو بھی ہائی کورٹ میں ہی سنا جائے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ پولیس کیس ہے جس میں ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے عدالت سے رجوع کیا، ایک درخواست کل جلدی میں بھی دائر کی ہے، عمران خان کی گرفتاری کو سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا، گرفتاری غیر قانونی قرار دیے جانے کے باوجود وہ اب بھی پولیس پروٹیکشن میں ہیں، ملک میں امن و امان کی صورت حال خراب تھی، آج ہمیں بھی کورٹ آنے میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، عمران خان کا گرفتاری کے بعد کسی سے کوئی رابطہ نہیں تھا، عمران خان نے سپریم کورٹ میں بھی بتایا کہ وہ ملکی حالات سے بے خبر تھے۔

جسٹس میاں گل حسن نے سوال کیا کہ کیا پٹیشنر کی پالیسی ہے کہ ریاستی رٹ چیلنج کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے؟

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جی! پٹیشنر نے سپریم کورٹ میں بھی تمام چیزیں واضح کر دی تھیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت عمران خان کو کسی نامعلوم مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی جاری کرے۔

جسٹس میاں گل حسن نے سوال کیا کہ اس احاطے سے جو غیر قانونی گرفتاری ہوئی کیا اس کا مقدمہ درج ہوا؟ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامان کی توڑ پھوڑ ہوئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ 17 مئی تک عمران خان کو کسی نئے مقدمہ میں گرفتار نہ کیا جائے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حکم دیا کہ عمران خان واضح ڈیکلریشن دیں کہ جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ حکم بھی دیا کہ ریاست عمران خان کی سکیورٹی یقینی بنائے۔