اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی اور سہولیات کی فراہمی کی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر وفاقی اور پنجاب حکومت کے نمائندگان سے جواب طلب کر لیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے دلائل دئیے کہ عدالتی حکم کے مطابق کل اٹک جیل گئے لیکن انہوں نے ہمیں ملنے کی اجازت نہیں دی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا جیل میں ملاقات کا کوئی وقت ہوتا ہے؟ وکیل نے بتایا کہ 6 بجے تک ملاقات کا وقت ہوتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو 9 بائی 5 کے سیل میں رکھا گیا ہے، مچھر اور حشرات الارض ہیں، بارش کا پانی بھی اندر گیا ہوا ہے، کوئی ایک وجہ نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھا جائے۔
وکیل شیر افضل نے کہا کہ ایک اور واقعہ بھی پیش آیا ہے، کل ایک وکیل کو ایف آئی اے نے بلایا آج خواجہ حارث کو بلایا گیا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میرے علم میں آیا ہے، تحقیقات کا مطلب کسی کو ہراساں کرنا نہیں ہوتا، میں ایڈمنسٹریٹر سائیڈ پر اس معاملے کو دیکھوں گا، ایک چیز کا خیال رکھیں قانون کی خلاف ورزی نہ ہو، جو قانون میں ہے وہ آپ ضرور دیں گے۔
وکیل نے استدعا کی کہ لسٹ کے مطابق اگر عدالت ملاقات کا آرڈر کر دے جس پر عدالت نے کہا کہ لسٹ کے مطابق آرڈر کر دوں گا لیکن سیاسی اجتماع نا بنائیے گا، وکیل نے یقین دہانی کروائی سارے لوگ ایک دم نہیں جائیں گے۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ بس کہنے کا مقصد یہ ہے کہ 50 لوگ اکٹھے وہاں نہ جائیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اڈیالہ نہیں بلکہ کسی اور جیل میں بھیجنا ہے یہ فیصلہ کون کرے گا؟ وکیل نے بتایا میاں نواز شریف نے استدعا کی تھی اور وہ کوٹ لکھپت جیل چلے گئے تھے۔
بعدازاں عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 11 اگست تک ملتوی کر دی۔