پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ شدت اختیار کرنے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور وفاقی حکومت پر برس پڑے، بجلی بحال کرنے کیلئے خود گرڈ سٹیشن پہنچ گئے۔
علی امین گنڈا پور نے صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر وفاقی حکومت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ واپڈا خیبرپختونخوا کے ساتھ زیادتی کر رہا ہے، کسی نے واپڈا کے کسی اثاثے کو نقصان نہیں پہنچایا۔
وزیراعلیٰ کے پی اپنے علاقے کی بجلی بحال کرنے ڈی آئی خان گرڈ سٹیشن پہنچ گئے اور انہوں نے اپنے اعلان کے مطابق لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے فکس کر دیا۔
اس موقع پر علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا اب کسی علاقے میں 12 گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، ارکان اسمبلی اپنے علاقوں میں گرڈ سٹیشنز کا دورہ کر کے لوڈ شیڈنگ شیڈول پر عملدرآمد کروائیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو آخری بار کہتا ہوں ہمیں صوبے کا پیسہ دو، وفاق کے ذمہ ہمارے صوبے کے 16 ارب روپے واجب الادا ہیں، صوبے کا پیسہ نہ دیا تو آئی ایم ایف کو بتائیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا ہے کہ پیسہ ہمارے نام پر لیتے ہیں مگر دیتے نہیں، اپنا حق لینے سے کوئی نہیں روک سکتا، صوبے کے تمام پارلیمنٹرین واپڈا گرڈ جا کر بجلی بحال کر دیں۔
یاد رہے کہ سنی اتحاد کونسل کے رکن فضل الہٰی بھی پشاور کے رحمان بابا گرڈ سٹیشن میں داخل ہوئے اور زبردستی اپنے علاقے کی بجلی بحال کر دی۔
پولیس نے رحمان بابا گرڈ اسٹیشن سے زبردستی بجلی بحال کرانے کی ایف آئی آر تو درج کرلی تاہم مقدمے میں ایم پی اے فضل الہٰی کو نامزد نہیں کیا گیا۔
پیسکو حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ رکن کے پی اسمبلی فضل الہٰی کل رات 11 بجے لائن لاسز والے 10 فیڈرز پر زبردستی بجلی بحال کر کے گئے جس سے پیسکو کو 26 لاکھ 40 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
پیسکو حکام نے بتایا کہ رحمان بابا گرڈ سٹیشن میں لاسز والے 10 فیڈرز دوبارہ بند کر دیئے گئے ہیں، رکن صوبائی اسمبلی فضل الہٰی کے حلقے میں ہائی لاسز والے فیڈرز ہیں اور ان فیڈرز پر 16 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔
پیسکو حکام کے مطابق خیبر پختونخوا کے دیہی علاقوں میں جہاں لاسز زیادہ ہیں وہاں بھی 16 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جاری ہے تاہم جن علاقوں میں لاسز نہیں ہیں وہاں لوڈشیڈنگ نہیں کی جا رہی۔