جب تک دہشتگردی سے نجات نہیں ملے گی معاشی استحکام نہیں آئے گا: حافظ طاہر اشرفی

Published On 18 July,2024 04:46 pm

لاہور: (دنیا نیوز) حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ جب تک دہشتگردی سے نجات نہیں ملے گی معاشی استحکام نہیں آئے گا۔

حافظ طاہر اشرفی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام کے ایام میں پورے ملک میں پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق پر عمل ہوا، تمام علماء کرام کا عاشورہ محرم میں مثبت کردار رہا، فوج، رینجرز، پولیس اور سلامتی کے تمام اداروں کا شکر گزار ہوں، سیاسی قیادتوں کو بھی چاہئے کہ حالات تقاضا کرتے ہیں کہ ایک میثاق پاکستان کیا جائے۔

حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں میں دہشتگرد حملے ہوئے، بنوں میں افواج پاکستان کے جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، ڈیرہ اسماعیل خان کے دیہی ہیلتھ مرکز میں خواتین اور معصوم بچوں پر حملہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے دیہی ہیلتھ مرکز اورفلسطین کے مناظر میں کوئی فرق نہیں، سوال ہے ان واقعات پر زبانیں کیوں بند ہیں، صدر، وزیراعظم اور چند وزرا کے علاوہ کسی کا مذمتی بیان نہیں دیکھا، ہم دہشتگردی کی جنگ جیت گئے تھے، ہمارے سامنے لیبیا، شام، عراق اور یمن ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا قومی قیادت کی ذمہ داری نہیں کہ سر جوڑ کر بیٹھے؟ جب تک دہشتگردی سے نجات نہیں ملے گی معاشی استحکام نہیں آئے گا، ہمارے دوست ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے راغب ہوئے ہیں، ہماری ذمہ داری ہے ملک کے ماحول کو بہتر کریں۔

حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ عدت، عدالت اور شدت سے زیادہ اہم ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں کے واقعات تھے، ہم 1977ء سے دہشتگردی کی جنگ میں ہیں، ہم نے خون دیا، جان و مال دیا، میرا حق ہے کہ افغان عبوری حکومت سے بھی سوال کروں، افغان عبوری حکومت سے سوال ہے آخر یہ خون کب تک بہے گا؟

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کرنے والا افغانستان میں سکون سے بیٹھا ہوا ہے، افغانی ہمارے بھائی اور پڑوسی ہیں، ہم افغانستان سے محبت کی توقع کرتے ہیں، تصور بھی نہیں کرسکتے تھے افغان عبوری حکومت آنے کے بعد پاکستان میں خون کی ہولی کھیلی جائے گی، ہم پاکستان میں بھی امن چاہتے ہیں اورافغانستان میں بھی۔

حافظ طاہر اشرفی نے مزید کہا کہ ہم نے کبھی افغانستان کے ساتھ زیادتی نہیں کی بلکہ مدد کی ہے، آپ کے پاس پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے حوالے سے حقائق ہیں تو سامنے لائیں، ہم نے مدارس میں آپ کے طلباء کو اپنے بچوں سے زیادہ اہمیت دی ہے۔