اسلام آباد: (دنیا نیوز) آئینی ترمیم سے متعلق عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے اپنا ڈرافٹ کمیٹی کو جمع کروا دیا۔
عوامی نیشنل پارٹی نے ہائیکورٹ کے جج کی تقرری کی حد عمر 40سال کرنے کی مخالفت کردی۔
اے این پی کی جانب سے دی گئی تجویز میں کہا گیا ہے کہ چالیس سال کی عمر میں ہائیکورٹ کے جج کا تقررکرنا ہائیکورٹ کی ساکھ اور معیار پر سمجھوتے کے مترادف ہے، چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کی مدت تین سال کرنے کی تجویز بھی غیر مساوی ہے۔
تجویز میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت کے اختیارسماعت کو واضح کیا جانا چاہیے، صوبائی سطح پر بہت سے ٹربیونلز کیخلاف اپیلیں سپریم کورٹ آتی ہیں۔
اے این پی نے صوبائی آئینی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں میں آئینی عدالتوں کے قیام سے غیر ضروری مالیاتی بوجھ پڑے گا۔
عوامی نیشنل پارٹی نے مجوزہ ترمیم کے تحت سپریم کورٹ میں تمام صوبوں کے ججز کی تعداد برابر کرنے، آرٹیکل 76 اور آرٹیکل ایک میں ترمیم کی تجویز دی ہے۔
اے این پی نے مطالبہ کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل ون میں ترمیم کر کے خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کر کے صرف پختونخوا کیا جائے۔