اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے بجلی تقسیم کار کمپنی کیساتھ حکومتی معاہدوں کیخلاف درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بنچ نے بجلی تقسیم کار کمپنی کیساتھ حکومتی معاہدوں کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔
وکیل درخواست گزار فیصل نقوی نے کہا کہ بجلی کی فراہمی بنیادی حقوق کا معاملہ ہے جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس میں کہا کہ بالکل بجلی فراہمی بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا ہم معاہدوں کو ختم کرسکتے ہیں؟
وکیل فیصل نقوی نے بتایا کہ ہم نے عدالت کے سامنے کرپشن اور بڈنگ دونوں ایشوز رکھے ہیں، 100 میں سے ایک معاہدے کیلئے بھی بڈنگ نہیں ہوئی، 1994 سے معاہدے ہو رہے ہیں اور دوہرائے جا رہے ہیں۔
بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ اب معاملات ٹریک پر آرہے ہیں، معاہدوں کے معاملات پر کچھ پیش رفت بھی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے وکیل فیصل نقوی سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ 5 اگست کو ٹاسک فورس بنائی گئی ہے، کیا آپ ٹاسک فورس کی کارکردگی سے مطمئن نہیں؟
جسٹس جمال خان مندوخیل استفسار کیا کہ ہم حکومتی معاہدوں میں کیا مداخلت کرسکتے ہیں؟ جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ عوامی مفاد کا مقدمہ ہے ہم مداخلت کرسکتے ہیں، مستقبل کیلئے ہدایات بھی دی جاسکتی ہیں۔
بعدازاں عدالت نے بجلی تقسیم کار کمپنی کے ساتھ حکومتی معاہدوں کیخلاف کیس میں اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔