نوشہرہ :(دنیا نیوز) جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے ہم مدارس کی بقا چاہتے ہیں، حکومت نے ہمارے خلاف اعلان جنگ کیا۔
جامعہ عثمانیہ نوشہرہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کے دل و دماغ میں وہ دین ڈالتے ہیں جو مغرب کو قابل قبول ہو، مدارس کی رجسٹریشن نہ کرانے کی کوشش بھی اس ایجنڈے کا حصہ ہے، اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی جتنی بھی ہمدردی ہمیں دیکھائے کہ ہم مدارس کو مین سٹریم میں لارہے ہیں، مجھے یقین نہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ اسلامیہ کالج بھی ایک دینی مدرسے تھا جب حکومت نے قبضہ کیا تو دینی علم ختم کردیا ، حکومت نے جہاں بھی قبضہ کیا ہے وہ آج مدرسہ نہیں رہا، ہم حکومت کے قبضے سے دینی مدارس کو آزاد کرنا چاہتے ہیں، ہم ریاست سے لڑائی نہیں چاہتے صرف اپنے مدارس کا تحفظ چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ آپ مدارس کو دہشتگردی سے منسوب کررہے ہیں ، ہمارے چہروں کو آپ گندا کرنا چاہتے ہیں، ہم مدارس کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، آپ نے ہمارے خلاف اعلان جنگ کیا ہے، ہمارا اور آپ کا سامنا اب ہوچکا ہے اسلئے ہم ڈٹ چکے ہیں اور ہم قیامت تک دین اسلام کے لئے جنگ کرتے رہیں گے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن سے قبل پی ڈی ایم کی حکومت بنی تو ہم نے یہ مسئلہ حکومت کے سامنے رکھ دیا، وہ اس بات پر آمادہ ہوگئے کہ مدارس کی رجسٹریشن وہاں ہوگی جہاں مدارس چاہتے ہیں، جو ڈرافٹ حکومت نے بنایا تھا وہ ہم سب نے قبول کیا تھا اور پیپلز پارٹی اس میں شامل تھی۔
سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ ہم نے جو بل پی ڈی ایم حکومت میں متفقہ طور پر بنایا تھا وہ پاس نہیں ہوا، 26 ویں آئینی ترمیم کےلئے ہم سے مذاکرات ہوئے، پھر دینی مدارس کا بل پیش ہوا، قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس ہوا لیکن صدر مملکت آصف زرداری نے مسترد کیا اور دستخط نہیں کئے، آصف زرداری نے 26 ویں آئینی ترمیمی بل پر اعتراض نہیں کیا۔
انہوں نےمزید کہا کہ ہم نے آپ کے ساتھ مذاکرات کئے آپ کے خلاف ڈنڈا نہیں اٹھایا، اگر آپ نہیں مانتے تو ہم آپ کو بتائیں گے کہ دباؤ آپ کا زیادہ ہے یا ہمارا، اگر یہ لوگ نہیں سمجھیں تو کل اسرائیل مردہ باد کانفرنس میں ان کا بھی مردہ باد کریں گے۔