نیویارک: (دنیا نیوز) پاکستان نے اقوام متحدہ میں صاف توانائی کی منتقلی کے لئے مالی معاونت پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندے عثمان جدون نے تقریب سے خطاب میں مالی وسائل تک بہتر رسائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک محدود وسائل کی وجہ سے مہنگے توانائی منصوبے مکمل کرنے کے قابل نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں شمسی توانائی، برقی گاڑیوں،ونڈ پاور کے شعبوں میں تیزی سے ترقی ہو رہی ہے، چین ترقی پذیر اور ابھرتی معیشتوں میں اس مثبت رجحان کی قیادت کر رہا ہے، دیگر ممالک کو توانائی کی منتقلی میں مدد دینے کیلئے تعاون، بین الاقوامی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
عثمان جدون نے کہا کہ پاکستان 2030 تک قابل تجدید توانائی کا حصہ 60 فیصد تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے، پاکستان 2030 تک مزید 13 ہزار میگاواٹ ہائیڈرو پاور شامل کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے، ملک میں شمسی اور ہوا سے توانائی پیدا کرنے کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے توانائی منتقلی کے اہداف کی تکمیل کیلئے 100 ارب ڈالر سے زائد لاگت کا تخمینہ ہے، 2050 تک توانائی منتقلی کی ٹیکنالوجیز اور بنیادی ڈھانچے میں 150 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔
عثمان جدون نے مزید کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو ان رکاوٹوں پر قابو پانے کیلئے شراکت داری ضروری ہے، بین الاقوامی سطح پر ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جس سے مشترکہ توانائی منتقلی کے اہداف کے حصول کو یقینی بنائیں۔