لاہور: (دنیا نیوز) جنوبی وزیرستان میں حالیہ دہشت گرد حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ خوارج صرف معصوم جانوں کے دشمن نہیں بلکہ مسلم معاشرے کی فکری اور اخلاقی بنیادوں پر حملہ آور ہیں، علما، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنا کر یہ عناصر علم کو تباہ کرنے اور اُمت کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق کارہ باغ، اعظم ورسک میں سکول کو بم دھماکے سے تباہ کرنے کے ایک روز بعد مذہبی عالم اور استاد مولانا ثنا اللہ کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا، یہ سلسلہ اُس دہشت گردانہ روایت کا حصہ ہے جس میں سکول، علما اور اساتذہ کو نشانہ بنا کر خوف اور انتشار کو ہوا دی جاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کو "فدائین اسلام" کہنے والے گروہ نے طلبہ اور اساتذہ کو دھمکیاں دیں کہ وہ سکول نہ آئیں، یہ ایک منظم خوارجی حربہ ہے جو دین کو غلط استعمال کرتے ہوئے معاشرے کو جہالت میں جکڑنے، شہری زندگی کو مفلوج کرنے اور خوف کی فضا قائم رکھنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
مولانا ثنا اللہ کا قتل اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ یہ دہشت گرد اسلام کے محافظ نہیں بلکہ اس کی اصل روح اور اقدار کے دشمن ہیں، اصل شہید وہ ہیں جو تعلیم، علم اور عزت سے جینے کے حق کی حفاظت کرتے ہیں نہ کہ وہ جو علما اور بے گناہ شہریوں کو اپنی طاقت کی ہوس میں قتل کرتے ہیں۔
اسلام نے علم کو بنیادی فریضہ قرار دیا ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ "علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے، لیکن سکولوں کو بم سے اڑا کر یہ گروہ اس حکم نبوی کی کھلی بغاوت کر رہے ہیں، وہ اس ڈھانچے کو تباہ کر رہے ہیں جو امت کو علم، اتحاد اور اخلاقی طاقت فراہم کرتا ہے۔
علما، اساتذہ اور شہریوں پر حملے کسی اسلامی مقصد کی خدمت نہیں کرتے بلکہ اُمت کو اندر سے کمزور کرتے ہیں، خوارج کے یہ اقدامات مسلمانوں کو تقسیم کر کے اور سماجی ڈھانچے کو منہدم کر کے ایسے حالات پیدا کر رہے ہیں جن سے بیرونی دشمن ہماری نااتفاقی کا فائدہ اٹھا سکیں۔