قدرتی آفات سے بچاؤ کا عالمی دن

Published On 13 October,2025 10:27 am

لاہور: (حافظ بلال بشیر) دنیا بھر میں ہر سال 13 اکتوبر کو ''قدرتی آفات سے بچاؤ کا عالمی دن‘‘ اس عزم کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ انسانیت کو زلزلوں، سیلابوں، طوفانوں، جنگلاتی آگ اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے قدرتی خطرات سے محفوظ رکھنے کیلئے بروقت اقدامات کئے جائیں۔

یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قدرتی آفات کو مکمل طور پر روکا تو نہیں جا سکتا، لیکن منصوبہ بندی، آگاہی، جدید ٹیکنالوجی اور اجتماعی تعاون کے ذریعے ان کے اثرات کو کم ضرور کیا جا سکتا ہے، بدلتے ہوئے ماحولیاتی حالات میں اس دن کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، کیونکہ بروقت تیاری اور ذمہ دارانہ طرزِ عمل ہی انسانی جانوں، معیشت اور ماحول کو تباہ کن نقصانات سے بچانے کا واحد راستہ ہے۔

1978ء میں اس دن کو منانے کی بنیاد رکھی گئی، تاکہ عوام کو ناگہانی سانحات جیسے سیلاب، زلزلے، سونامی، آتش فشاں پھٹنے اور دیگر قدرتی آفات سے متعلق ضروری معلومات فراہم کی جا سکیں، یہ دن دنیا بھر میں مختلف تنظیموں کے تحت منایا جاتا ہے، جن میں شہری دفاع کے ادارے، رضاکار تنظیمیں، ریسکیو ادارے اور سماجی تنظیمیں شامل ہوتی ہیں۔

قدرتی آفات وہ ناگہانی سانحات ہیں جو انسانی زندگیوں اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں، دنیا بھر میں مختلف اقسام کی قدرتی آفات آتی ہیں، جن میں سیلاب، زلزلے، سونامی، طوفان، آتش فشاں، جنگلات میں آگ اور خشک سالی شامل ہیں، ہر قسم کی قدرتی آفت کے اپنے اثرات ہوتے ہیں اور ان کا دائرہ کار کم یا وسیع ہو سکتا ہے۔

ماضی قریب کی بڑی قدرتی آفات

ہیٹی زلزلہ: 2010ء کا ہیٹی زلزلہ 12 جنوری 2010ء کو آیا، جس نے ہیٹی کو شدید نقصان پہنچایا اور تقریباً 2 لاکھ لوگ ہلاک ہوئے۔

2004ء کا سونامی: 26 دسمبر کو آنے والے اس سونامی نے جنوبی ایشیا کے ساحلی علاقوں کو تباہ کر دیا، جس میں 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

2011ء کا جاپان زلزلہ اور سونامی: 11 مارچ کو آنے والے اس زلزلے اور سونامی نے جاپان کے شمال مشرقی حصے میں تباہی مچا دی، اور فوکوشیما نیوکلیئر پاور پلانٹ میں بھی حادثہ پیش آیا۔

پاکستان میں ماضی قریب میں بھی قدرتی آفات نے تباہی مچائی، پاکستان قدرتی آفات کا شکار رہنے والا ایک ایسا ملک ہے، جہاں سیلاب، زلزلے، لینڈ سلائیڈز اور طوفان جیسی آفات کا سامنا رہتا ہے۔

2005ء کا کشمیر زلزلہ: 8 اکتوبر 2005ء کو پاکستان کے شمالی علاقوں میں زلزلہ آیا، جس میں تقریباً 86 ہزار افراد جان سے گئے اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے، اس زلزلے نے ایسے ایسے غم و الم کے قصے چھوڑے کہ سن کر اب بھی خوف طاری ہو جاتا ہے خاندانوں کے خاندان تباہ ہوگئے کہیں صرف ایک دن کا بچہ باقی بچہ اور پورا خاندان تباہ ہوگیا، کہیں صرف سو سال کا بزرگ دادا بچا اور باقی پورا خاندان دار فانی سے کوچ کر گیا۔

2010ء کا سیلاب: یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب تھا، جس نے ملک کے بیشتر حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، تقریباً 20 ملین لوگ متاثر ہوئے اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا۔

سیلاب: اس حالیہ سیلاب نے پاکستان کے مختلف علاقوں، خصوصاً سندھ اور بلوچستان کو تباہ کیا، لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے اور ملک کے معاشی حالات مزید خراب ہوگئے۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے اقدامات

حکومت پاکستان نے قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے کئی اقدامات کئے ہیں، جیسا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا قیام، پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کا قیام، فورسز اور دیگر اداروں کو ایمرجنسی میں بطور رضاکار ٹریننگ وغیرہ۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) قدرتی آفات کے دوران ریلیف اور بحالی کی خدمات فراہم کرنے کا ذمہ دار ہے، پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (PMD) سیلاب، زلزلے اور دیگر قدرتی آفات کی پیشگی اطلاع فراہم کرتا ہے، ملک میں جب بھی کوئی بڑی قدرتی آفت آتی ہے تو پاکستان آرمی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

عالمی دن کی مناسبت سے مطالعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ زندگی کی بقا کیلئے ہمیں قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہنا چاہیے اور مشترکہ طور پر کوششں کرنی چاہیے، تاکہ نقصانات کو کم کیا جا سکے اور انسانی جانوں کو محفوظ بنایا جا سکے، قدرتی آفات سے بچاؤ کیلئے پہلے سے ہنگامی منصوبہ بندی کریں، حکومتی ہدایات اور پیشگی اطلاعات پر عمل کریں، اپنے علاقے میں موجود خطرات سے واقفیت حاصل کریں۔

حافظ بلال بشیر نوجوان لکھاری ہیں، ان کے مضامین مختلف اخبارات اور ویب سائٹس پر شائع ہوتے رہتے ہیں۔