لاہور: (محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ نے سموگ تدارک اقدامات کی عملدرآمد رپورٹ 12 نومبر تک طلب کر لی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک سے متعلق مختلف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے متعلقہ محکموں سے 12 نومبر تک مفصل عملدرآمد رپورٹ طلب کی ہے۔
سماعت کے دوران حکومت کے مختلف محکموں کے وکلاء پیش ہوئے جبکہ کمیشن کے ایک رکن نے رپورٹ پیش کی اور عدالت کو بتایا کہ رات 11 بجے کے بعد شہر میں ہیوی ٹریفک میں اضافہ ہوتا ہے جس کے باعث سموگ کے حالات بگڑ رہیں ہیں۔
دورانِ سماعت ڈی آئی جی موٹر وے پولیس نے بتایا کہ پہلے پائلٹ پراجیکٹ میں بھی پولیس نے معاونت فراہم کی اور آج بھی ہر ممکن امداد کے لیے تیار ہے، جسٹس شاہد کریم نے پولیس کی معاونت کو قابلِ ستائش قرار دیا مگر نشاندہی کی کہ جب تک گاڑیوں کا موثر چیک نہ کیا جائے حالات بہتر نہیں ہوں گے۔
عدالت نے پی ایچ اے کے وکیل سے پارکوں میں قائم ریسٹورینٹس اور باربی کیو سہولیات کے حوالے سے تفصیلات مانگیں اور استفسار کیا کہ پارک کے اندر کون سی جگہ کتنی استعمال کی گئی؟
پی ایچ اے کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ جگہ کا معائنہ کر کے کل تک جواب دیا جائے گا، جسٹس شاہد کریم نے تنبیہ کی کہ پارکس کو محض آمدنی کا ذریعہ بنانے کے لیے درخت کاٹنے کی پالیسی نامنظور ہے، اگر پیسہ ہی کمانا ہے تو سارے لاہور کے درخت کاٹ دیں، یہ طریقہ درست نہیں۔
عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈ سے نجی بیکری کے سامنے کاٹے گئے درخت کے معاملے کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔
عدالت نے واضح کیا کہ سموگ کے تدارک کے لیے کنکریٹ اور مؤثر اقدامات درکار ہیں جن میں ٹریفک کنٹرول، گاڑیوں کے معائنے، پارکس اور سبزہ کو محفوظ رکھنے اور شبانہ اوقات میں ہیوی ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانا شامل ہے، تمام متعلقہ محکموں کو حکم دیا گیا ہے کہ 12 نومبر تک عملدرآمد رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔



