لاہور: (محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی نے ملک بھر کے وکلا سے آئینی عدالت کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کر دیا، آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی وفاقی آئینی عدالت کو مسترد کرتی ہے۔
آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی کے مطابق سپریم کورٹ کی موجودگی میں کسی آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے، جو اس غیر آئینی ادارے کا حصہ بنے گا وہ آئین، عدلیہ اور عوام کا مخالف تصور ہوگا۔
اعلامیہ کے مطابق آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی نے 26 ویں اور 27 ویں ترمیم کو یکسر مسترد کر دیا اور کہا کہ موجودہ ترامیم ائین کے بنیادی ڈھانچے پر غیر آئینی حملہ ہے۔
آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی کے مطابق موجودہ ترامیم بغیر کسی جائز عوامی مینڈیٹ اور بغیر عوامی تائید کے کی گئی، تمام بار ایسوسی ایشنز ہر جمعرات کو جنرل ہاؤس اجلاس کریں اور ریلیاں نکالیں۔
اعلامیہ کے مطابق آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی کنونشنز کے انعقاد کے لیے تمام بار ایسوسی ایشنز سے تعاون کرے گی۔
.jpg)
لاہور ہائیکورٹ بار کا ہر جمعرات کو عدالتی بائیکاٹ کا اعلان
لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے ہر جمعرات کو عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کر دیا، صدر لاہور ہائیکورٹ بار آصف نسوانہ کا وکلا ایکشن کمیٹی کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر جمعرات کو ارجنٹ کیسز کے بعد مکمل عدالتی بائیکاٹ کیا جائے گا۔
صدر لاہور ہائیکورٹ بار نے کہا کہ پر جمعرات کو جنرل ہاؤس اجلاس کے بعد ریلی نکالی جائے گی، امید کرتا ہوں تمام ججز ہماری ہڑتال کی کال پر بھی عمل کریں گے۔
آصف نسوانہ نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں سب سے زیادہ متاثر ججز ہوئے ہیں، سپریم کورٹ کے ججز کی حیثیت ختم ہوگئی ہے، ہائیکورٹ کے ججز پر ٹرانسفر کی تلوار لٹکا دی گئی ہے۔



