لاہور: (دنیا نیوز) دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آج خوراک حاصل کرنے کے قدیم انسانی پیشے ماہی گیری کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
ہر سال پاکستان سمیت دنیا بھر میں 21 نومبر ماہی گیری کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، گہرے سمندر سے اپنی جان کی پروا ہ کیے بغیر مچھلی پکڑنا خطرناک تو ہے لیکن اس قدیم پیشے سے کراچی کے ساحل پر بسنے والے لاکھوں لوگوں کا روزگار بھی جڑا ہے۔
ماہی گیر کبھی ایک دن، کبھی پورا پورا ہفتہ اور کبھی مہینوں بھی سمندر میں رہ کر اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں ، مگر حال بے حال اور مستقبل سے انجان ہیں، میٹھے پانی اور سمندر میں مچھلی پکڑنے والے ماہی گیروں کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، اس قدیم پیشے سے لاکھوں افراد جڑے ہیں جو اپنی آنکھوں میں ترقی کا خواب سجائے ہوئے ہیں۔
فشرمینز کو آپریٹو سوسائٹی کی چیئر پرسن فاطمہ مجید موٹانی کا کہنا ہے کہ ماہی گیری کو کئی خطرات لاحق ہیں، مچھیروں کی آمدن بڑھانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
شکار کی گئی مچھلیاں، جھینگے اور مختلف آبی حیات سے نہ صرف ملکی ضروریات پوری کی جاتی ہیں بلکہ انہیں بڑی تعداد میں ایکسپورٹ بھی کیا جاتا ہے، تاہم ماہی گیر دام مناسب نہ ملنے پر شکوہ کرتے نظر آتے ہیں۔



